کراچی کو مافیا چلا رہا ہے، عدالت بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی پر برہم


کراچی: سپریم کورٹ نے کراچی کی صورتحال پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ڈی جی سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی سے کہا ہے کہ آپ لوگ کراچی کو قبر بنا کر چھوڑیں گے، آپ کی کراچی میں موج لگی ہوئی ہے۔

کڈنی ہل کی زمین واگزار کرانے کے معاملے پر سپریم کورٹ نے کمشنر کراچی  پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ابھی آپ کو یہاں سے جیل بھیجتے ہیں آپ کو اتنا نہیں معلوم کیا کرنا ہے؟  اگرکل تک کڈنی ہل زمین کلیئر نہ ہوئی تو جیل بھیج دیں گے۔

چیف جسٹس نے کمشنر کراچی کی سرزنش کرتے ہوئے کہا، ان کو تو خود کچھ معلوم نہیں، کہ کراچی میں کیا ہو رہا ہے۔

چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ کراچی کو بلڈنگ کا جنگل بنادیا گیا ہے۔ آپ تو مولوی صاحب ہے ابھی سے فاتحہ پڑھنا شروع کردیا ہے۔ ایک زلزلہ آئیگا پورا شہر دب جائیگا۔

ڈی جی ایس بی سی اے کے ساتھ مکالمے میں چیف جسٹس نے کہا آپ کو پتہ بھی نہیں ہوگا لوگ آپ کو بیچ کر کھا جائینگے۔ لوگ آپ کی اسٹیمپ استعمال کرکے آپ کو پاگل بنا رہے ہوں گے۔ آپ زیادہ دن نہیں رہیں گے۔

عدالت نے استفسار کیا کہ ڈی ایچ اے 9 بن رہا ہے کیا آپ نے اجازت دی ہے؟ بحریہ میں بلڈنگز بن رہی ہے آپ کو پتہ ہے؟ بس آپ انداز لگا لیں آپ کا کام ہی نہیں ہے عملدرآمد کرنا۔

چیف جسٹس نے کہا  کراچی تو آپ کا شہر رہا ہی نہیں ہے۔ آپ کی ناک کے نیچے بحریہ بن گیا کسی نے کیا بگاڑا اس کا؟ وزیر نے آپ کو حکم دے دیا ہے بلڈنگ پلان اپروو کرو جلدی جلدی۔

عدالت نے کہا کہ کراچی تو رہنے کے قابل ہی نہیں رہا۔ آپ کے لوگوں نے پیسے کھا کے کراچی کو خراب کردیا ہے۔

مزید پڑھیں: کراچی: ریلوے کا تجاوزات کیخلاف آپریشن ناکام

وہ ایک ایک آدمی بہت بڑا مافیا ہے آپ اس کیخلاف ایکشن نہیں لے سکتے۔ ایک ایک بلڈنگ کنٹرول کے آدمی کے ساتھ بلڈنگ مافیا چلتا ہے۔

آپ کو کراچی کے ہر ٹکڑے میں غیر قانونی تعمیرات نظر آئیگی۔ کراچی میں اتنی عمارتیں بن گئی ہیں کہ اب تو مزید نہیں بن سکتی۔

چیف جسٹس نے کہا ایس بی سی اے میں سرکاری زمین آپ کے ہاتھ سے نکل چکی ہے۔ موہٹا پیلس کے سامنے بھی زمینوں پر قبضہ ہوا ہے۔ وہاں کسی نے جعلی کاغذ بنا کر قبضہ کرلیا ہے۔

آپ اپنی ہی زمین لوگوں سے خالی نہیں کرواپارہے ہیں۔ ابھی تک ہمارے حکم پر کوئی عملدرآمد نہیں ہوا ہے۔

چیف جسٹس نے کمشنر کراچی سے مکالمے میں کہا کہ اب آپ پر چارج فریم کرکے آپکو سن لیتے ہیں۔ اب آپ کو جیل بھیج دیں گے آپکو پتہ ہی نہیں ہے شہر کے مسائل کیا ہیں۔ آپ کے غیر قانونی تعمیرات گرانے سے غریب لوگوں کے گھر جائیں گے۔

ڈی جی ایس بی سی اے نے عدالت کو بتایا کہ معاملے میں سندھ حکومت کی مکمل سپورٹ حاصل ہے۔

عدالت نے کہا یہ آپ نے کیا کہہ دیا، کس کمزور سپورٹ کا آپ نے ذکر کردیا۔

بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی والوں کیساتھ پورا مافیا ہے۔ آئی آئی چندریگر روڈ، بندر روڈ اور اطراف کی گلیوں تک غیر قانونی عمارتیں قائم ہیں۔

ایک منزلہ عمارت کہ اجازت پر کثیرالمنزلہ عمارت کھڑی کی جاری ہیں۔ سرکاری زمینیں آپ کے ہاتھ سے نکل چکی ہیں۔


متعلقہ خبریں