محکمہ ایکسائز پنجاب: آکشن گاڑیوں کا اسکینڈل، 18 کے خلاف مقدمہ

جعلی کاغذات پر گاڑیوں کی رجسٹریشن،ایکسائز ملازمین کیخلاف مقدمہ درج

فائل فوٹو


لاہور: محکمہ ایکسائز میں آکشن گاڑیوں کی رجسٹریشن اسکینڈل میں پیشرفت ہوئی ہے جس کے بعد چار ڈائریکٹرز، تین ای ٹی اوزاور چھ ڈی ای اوز سمیت 18 افسران و اہلکاروں کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔

محکمہ ایکسائز پنجاب نے 2 لاکھ سے زائد گاڑیوں کا آن لائن ڈیٹا ہٹا دیا

ہم نیوز کے مطابق محکمہ اینٹی کرپشن ریجن اے نے اس ضمن میں ای ٹی او عدیل امجد کو گرفتار کر لیا ہے۔

اس سلسلے میں ہم نیوز کو ذرائع نے بتایا ہے کہ ایکسائز ڈائریکٹرز رضوان اکرم ، محمد آصف اور سہیل اشرف سمیت دیگر کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

ذرائع کے مطابق محکمہ ایکسائز نے 4397 گاڑیوں کے گمشدہ ریکارڈ کا تصدیقی لیٹر اینٹی کرپشن کو ارسال کیا تھا۔

ذرائع کے مطابق 2015 سے 2018 تک نیلامی پر رجسٹر ہونے والی گاڑیوں کی تفصیلات کا ڈیٹا اینٹی کرپشن کے حوالے کیا گیا تھا۔

پنجاب: محکمہ ایکسائز نے تاریخ کی سب سے مہنگی گاڑی رجسٹرڈ کرلی

ذرائع کے مطابق اینٹی کرپشن حکام کا کہنا ہے کہ 2015 سے 2018 کے درمیان 7013 گاڑیاں آکشن واؤچرز پر رجسٹرڈ ہوئیں۔

اینٹی کرپشن حکام کے مطابق ملزم خرم گجر کے ملازم قسور عباس کے نام پر 1290 گاڑیاں رجسٹرڈ ہوئیں۔

ہم نیوز کو اینٹی کرپشن حکام کے حوالے سے ذرائع نے بتایا ہے کہ اسٹیمپ فروش علی عرضی شاہ کے نام پر گزشتہ تین سالوں کے دوران 996 گاڑیاں رجسٹرڈ ہوئیں۔

اینٹی کرپشن حکام کا مؤقف ہے کہ رجسٹرڈ گاڑیوں میں سے چار ہزار سے زیادہ گاڑیوں کا اسکین ڈیٹا دستیاب نہیں ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ سال 2015 سے 2018 تک  کے درمیانی عرصے میں آکشن واؤچرز متعلقہ ادروں کو تصدیق کے لیے بھیج دیے گئے ہیں۔

ٹیکس، بے نامی جائیداد کی نشاندہی کیلئے محکمہ ایکسائز پنجاب اور ایف بی آر میں معاہدہ

ہم نیوز کے مطابق اینٹی کرپشن حکام کا کہنا ہے کہ ملزمان نے حساس ادارے کے نام پرغیر قانونی طور پر ہزاروں کمرشل گاڑیاں رجسٹرڈ کیں۔


متعلقہ خبریں