واضح طور پر کہہ رہے ہیں وزیراعظم مستعفی نہیں ہوں گے، شاہ محمود


اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کے وائس چیئرمین اور وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ اپوزیشن کی وزیراعظم کےاستعفے کی شرط  کا مطلب ہے کہ وہ مذاکرات سے کترا رہے ہیں، واضح طور پر کہہ رہے ہیں کہ وزیراعظم عمران خان مستعفی نہیں ہوں گے۔

اسلام آباد میں وزیراطلاعات و نشریات شبلی فراز اور شیر برائے پارلیمانی امور بابر اعوان کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ کل ایک جماعت نے پاکستان ڈیموکریٹک مومنٹ (پی ڈی ایم) بیانیے کوفاش فاش کردیا۔ کل تیرچل گیا اور پی ڈی ایم کا بیانیہ فاش فاش ہوگیا۔

انہوں نے کہا کہ  ان لوگوں کا استعفے دینے کا کوئی ارادہ نہیں ہے، یہ صرف مذاق کر رہے ہیں۔ کل ایک جماعت نے استعفوں کو نواز شریف کی واپسی سےمشروط کردیا ہے۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ مریم نواز نے کہا کہ ان کے 2 ارکان کے استعفےمنظور کیے جائیں۔ اگر وہ آئیں گے نہیں تو استعفےکیسے منظور ہوں گے۔ اگر یہ سنجیدہ ہیں تو پہلے ان 2 صاحبان کو کہیں کہ یہ مستعفی ہوجائیں۔

پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ قومی احتساب بیور (نیب) ایک خودمختار ادارہ ہے۔ نیب جس قانون کے تحت کام کر رہا ہے وہ ہم نے نہیں بنایا۔ نیب کو پی ٹی آئی کے ساتھ جوڑنا نامناسب اور غیر فطری بات ہے۔

مزید پڑھیں: اسمبلیوں میں رہ کر حکومت کا مقابلہ کریں گے، بلاول کا اعلان

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ انہوں نے پہلے فیٹف قوانین کیلئے بھی شرائط رکھیں۔ کہا گیا کہ اگر نیب پر بات کریں گے تو تب فیٹف قوانین پاس کرنےمیں ساتھ دیں گے۔ ان کی جانب سے نیب میں 34 ترامیم پیش کی گئیں۔ این آراو ریلیف اور بچاوَکا پروگرام تھا۔

انہوں نے کہا کہ ن لیگی رہنما خواجہ آصف کو اپنی صفائی پیش کرنے کا موقع ملےگا اور ملا بھی ہے۔ خواجہ آصف نیب کو مطمئن نہیں کر پائے۔ خواجہ آصف منی لانڈرنگ اور آمدن سے زائد اثاثوں کا جواب نہیں دے سکے۔ اگر خواجہ آصف منی ٹریل دے دیتے تو گرفتاری کی نوبت نہ آتی۔

انہوں نے کہا کہ خواجہ آصف نیب ترمیم پر اصرار کرتے رہے تھے۔ عمران خان کو عدالت نے صادق اور امین ڈکلیئر کیا۔ خود کہنے سے کوئی بھی صادق اور امین نہیں بن جاتا۔ ہم سیاسی انتقام کےقائل نہیں ہیں۔ احتساب کےعمل سے پی ٹی آئی اور عمران خان پیچھے نہیں ہٹ سکتے۔

پریس کانفرنس کرتے ہوئے بابر اعوان نے کہا کہ ایک اقامہ محنت کش دوسرا سیاسی ہوتا ہے۔ مریم نواز نے کہا کہ نوازشریف کو اقامہ کیس میں بلاوجہ سزادی گئی۔
اقامہ ملنے کے بعد آپ کو بیرون ملک اکاوَنٹ کھولنے کی اجازت مل جاتی ہے۔ اقامہ کے ذریعے منی لانڈرنگ کی جاتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ محنت کش لوگ ورک پرمٹ لے کر باہر رہائش رکھتے ہیں۔ حدیبیہ پیپر ملز میں بھی یہی طریقہ کار کو استعمال کیا گیا۔ لوٹی ہوئی دولت پہلے ملک سے باہر بھیجی جاتی ہے اور واپس لائی جاتی ہے۔

بابر اعوان نے کہا کہ خواجہ آصف نے عدالت میں کہا کہ باہر جس کمپنی میں کام کیا وہ تصدیق کیلئے آئیں گے۔ خواجہ آصف نے کہا کمپنی کا مالک لبنانی ہے وہ مجھے تنخواہ دینے کی تصدیق کیلئے آئے گا۔ یہ معاملہ بھی قطری خط کی طرح ہے۔

پریس کانفرنس کرتے ہوئے شبلی فراز نے کہا کہ  ماضی میں اداروں کو ذاتی مفادات کیلئے استعمال کیا گیا۔ ماضی کے حکمرانوں نے صرف پیسہ بنانے پر توجہ دی۔ قانون کسی کا ماتحت نہیں،ہم سب قانون کے تابع ہیں۔ جس سے بھی سوال پوچھا جائے اس کا حق بنتا ہے کہ عدالت میں جواب دیں۔

انہوں نے کہا کہ کل سینیٹ اجلاس میں ان سے سوال پوچھیں گے۔ یہ لوگ اپنی سیاہ کاریاں چھپانے کیلئے پروپیگنڈہ کرتے ہیں۔


متعلقہ خبریں