اسلام آباد ہائیکورٹ نے جبری مشقت کے خلاف کمیشن قائم کر دیا


اسلام آباد: اسلام آباد ہائی کورٹ نے جبری مشقت سے متعلق حقائق جاننے کے لیے ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کی سربراہی میں کمیشن قائم کر دیا ہے۔ کمیشن ایک مہینے کے اندر اپنی رپورٹ عدالت میں پیش کرے گا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اظہر من اللہ نے بھٹوں میں جبری مشقت سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ سماعت کے دوران پولیس اور ضلعی انتظامیہ نے وفاقی دارالحکومت کے بٹھہ سے بازیاب کرائے گئے بچوں کو عدالت میں پیش کیا۔

سماعت کے دوران چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے ڈپٹی کمشنر اسلام آباد حمزہ شفقات سے استفسار کیا کہ کیا تمام بچے بازیاب ہو گئے ہیں؟

اس پر ڈپٹی کمشنر اسلام آباد حمزہ شفقات نے عدالت کو بتایا کہ تمام بچے بازیاب ہو گئے ہیں اور بھٹہ مالک کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

عدالت نے حکم دیا کہ ڈپٹی کمشنر کی سربراہی میں کمیشن ایک ماہ میں جائزہ لے کر رپورٹ پیش کرے۔ عدالت نے آپ پر اعتماد کیا ہے اور آپ نے اس پر عمل درآمد کروایا۔

انہوں نے کہا کہ بھٹوں کا مکمل آڈٹ کیا جائیگا، تمام مدارس اور دیگر جگہوں پر بھی سروے کروا رہے ہیں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ بازیاب ہونے والے بچوں کی تعلیم اور ویلفیئر کا معاملہ بھی ریاست دیکھے۔

مزید پڑھیں: بچوں سے مشقت لینا مجرمانہ فعل ہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب

عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ڈپٹی کمشنر اسلام آباد نے کہا کہ اسلام آباد میں بھٹو ں کی تفصیلات لے رہے ہیں اسکے بعد انکا آڈٹ کریں گے۔  بھٹہ مالکان کی جبری مشقت کیس میں عدالت نے کمیشن قائم کیا ہے۔

ڈپٹی کمشنر اسلام آباد نے کہا کہ یہ اپنی نوعیت کا پہلا کیس ہے جس کا کمیشن جائزہ لے گا اور  بھٹوں کا آڈٹ کریں گے۔ 1992 کے قانون کے تحت ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ ٹرائل کرتا ہے۔ کیس میں ملوث افراد پر کم از کم جرمانہ 50 ہزار اور سزا اسکے علاوہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں 80 بھٹے ہیں جن میں سے 14 کا آڈٹ کر چکے ہیں، باقی مکمل کریں گے۔ لوگوں کو آگاہی دینا ہو گی۔ اس سے قبل اس حوالے سے کوئی شکایت نہیں آئی۔


متعلقہ خبریں