اسامہ قتل کیس: گرفتار پولیس اہلکاروں کا جسمانی ریمانڈ منظور

اسامہ قتل کیس

فوٹو: ہم نیوز


اسلام آباد: طالب علم اسامہ ندیم کے قتل میں گرفتار پانچ  پولیس اہلکاروں کا تین روزہ جسمانی ریمانڈ دے دیا گیا ہے۔

تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ پانچوں اہلکاروں کی ایک ہی گاڑی میں ڈیوٹی تھی۔ عدالت سے ریمانڈ کی استدعا کی گئی جس کو منظور کرلیا گیا۔

عدالت نے استفسار کیا کہ کیا واردات میں استعمال ہونے والاپستول برآمد کرلیا؟ تفتیشی افسر نے بتایا کہ تاحال برآمدگی نہیں ہوئی، جسمانی ریمانڈپربرآمدگی کریں گے۔

جج نے ملزمان سے استفسار کیا کہ آپ کچھ کہناچاہتےہیں؟ گرفتار پولیس اہلکاورں نے جواب دیا کہ ہم کچھ نہیں کہنا چاہتے۔

نوجوان اسامہ کے کیس کی تفتیش کیلئے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم(جے آئی ٹی) بھی تشکیل دی گئی ہے۔

جے آئی ٹی انسداد دہشتگردی ایکٹ کے سیکشن 19 کے تحت چیف کمشنر نے تشکیل دی جس کے سربراہ ایس پی صدر سرفراز ورک ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:اسامہ قتل کیس، چیف کمشنر نے جے آئی ٹی تشکیل دے دی

اس میں کل 7ممبران ہوں گے۔ آئی ایس آئی، ایم آئی اور آئی بی کا بھی ایک ایک نمائندہ جے آئی ٹی میں شامل ہے۔ ڈی ایس پی رمنا، ڈی ایس پی انویسٹی گیشن اور ایس ایچ اور رمنا بھی جے آئی ٹی کا حصہ ہیں۔

ٹیم کو جلد از جلد اپنی تحقیقات مکمل کر کے رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

اسامہ ندیم کے قتل واقعہ سینیٹ کی انسانی حقوق کمیٹی میں بھی اٹھانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ کمیٹی کے چیئرمین  مصطفیٰ نواز کھوکھرنے کہا کہ مہلک قسم کے ہتھیار آخری آپشن ہونے چاہئیں اور یہ معاملہ 6 جنوری کو ہونے والے اجلاس میں اٹھایا جائے گا۔

خیال رہے کہ اسلام آباد کے سیکٹرجی10 میں اے ٹی ایس اہلکاروں کی فائرنگ سے اسامہ نامی طالبعلم ہلاک ہوگیا تھا جس کی ایف آئی آر تھانہ رمنا میں درج ہے۔

واقعے میں ملوث 5 پولیس اہلکاروں کو گرفتار کرلیا گیا۔ اہلکاروں نے 22 گولیاں فائر کی تھیں اور گاڑی کی فرنٹ اسکرین پر بھی گولیوں کے نشانات تھے۔

مقتول کے والد کی مدعیت میں ہلاک کا مقدمہ 7 اے ٹی اے کے تحت درج کر لیا۔ ایف آئی آر میں 302 کی دفعات میں لگائی گئی ہیں۔


متعلقہ خبریں