سینیٹ انتخابات کے متعلق درخواست بادی النظر میں قابل سماعت نہیں، ہائیکورٹ

بھارتی خاتون کا پاکستانی شہریت کیلئے ہائیکورٹ سے رجوع

فائل فوٹو


لاہور:  سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ پر کروانے سے متعلق کیس کی سماعت میں آج کوئی بھی فریق حاضر نہیں ہوا۔

عدالت میں درخواست گزار اور ان کے وکیل میں سے کوئی پیش نہ ہوا۔

لاہور ہائی کورٹ نے استفسار کیا کہ کیا یہ عدالت وکیل کے ایما پر چلے گی؟ بادی النظر میں درخواست قابل سماعت نہیں ہے۔ سینیٹ انتخاب کا معاملہ سپریم کورٹ میں زیرسماعت ہے۔

شہری منیر احمد نے ایڈوکیٹ اظہر صدیق کی وساطت سے درخواست دائر کی تھی جس میں وفاقی حکومت، چیئرمین سینیٹ، اسپیکر قومی اسمبلی، الیکشن کمیشن کو فریق بنایا گیا۔

درخواست میں الیکشن ایکٹ کی دفعہ (6)122کو چیلنچ کرتے ہوئے موقف اختیار کیا گیا کہ الیکشن ایکٹ کی اس دفعہ میں الیکشن خفیہ رائے شماری سے کرنے کا کہا گیا ہے۔

درخواست گزار کے مطابق سینٹ الیکشن میں دھاندلی کا الزام ہر دور میں لگتا رہا ہے اور دھاندلی ہوتی رہی جبکہ الیکشن ایکٹ کی دفعہ 122 آئین پاکستان کے آرٹیکل 22 اور 226 کے متصادم ہے۔

یہ بھی پڑھیں:سینیٹ انتخابات: حکومت کا سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کا فیصلہ

درخواست گزار نے عدالت سے استدعا کی کہ عدالت الیکشن ایکٹ (6)122 کو کلعدم اور سینٹ کا الیکشن اوپن بیلٹ کے زریعے کروانے کا حکم دے۔

دوسری جانب حکومت نے سینیٹ انتخابات اوپن بیلیٹ کے ذریعے کرانے کے متعلق صدراتی ریفرنس سپریم کورٹ میں جمع کرا رکھا ہے۔

حکومت نے سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ یا شو آف ہینڈز کے ذریعے کرانے کے لئے سپریم کورٹ سے رائے طلب کی ہے۔

سپریم کورٹ میں دائر صدارتی ریفرنس میں مؤقف اپنایا گیا کہ سینیٹ انتخابات آئین کے تحت نہیں کرائے جاتے۔

سینیٹ کا انتخاب الیکشن ایکٹ 2017 کے تحت کرایا جاتا ہے۔ سینٹ کا الیکشن اوپن بیلٹ کے تحت ہو سکتا ہے۔ حکومت نے مؤقف اپنایا کہ اوپن بیلٹ سے سینیٹ الیکشن میں شفافیت آ ئے گی۔

ریفرنس میں کہا گیا تھا کہ خفیہ ووٹنگ کی وجہ سے سینیٹ الیکشن کے بعد شفافیت پر سوال اٹھائے جاتے ہیں۔


متعلقہ خبریں