سعودی عرب اور قطر کا تنازع ختم،3 سال بعد سرحدیں کھولنے کا فیصلہ


سعودی عرب اور قطر نے ایک دوسرے کیلئے سرحدیں کھولنے کا اعلان کر دیا ہے۔ جون2017 میں سعودی عرب نے قطر کے ساتھ تجارتی اور سفارتی تعلقات منقطع کیے تھے۔

بین الاقوامی ذرائع ابلاغ کے مطابق قطر کو آج سے سعودی عرب میں شروع ہونے والے خلیج تعاون کونسل کے 41ویں اجلاس میں بھی مدعو کیا گیا ہے۔

الجزیرہ ٹیلی وژن نے اپنے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ یہ پیش رفت امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشیر جیئرڈ کُشنر کے خلیجی ممالک کے دورے کے بعد سامنے آئی جو انہوں نے دسمبر2020 میں کیا تھا۔

بی بی سی کے مطابق ایک امریکی افسر کا کہنا ہے کہ  سعودی عرب اور قطر کے درمیان تنازع کو ختم کرنے کے لیے معاہدے پر دستخط ہوں گے۔

سال2017 میں سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، بحرین اور مصر نے قطر کیساتھ تعلقات ختم کرتے ہوئے کچھ مطالبات رکھے تھے۔ جن میں الجزیرہ میڈیا نیٹ ورک کو بند کرنا بھی شامل تھا۔

بین الاقوامی میڈیا کے مطابق دونوں عرب ممالک کے تعلقات معمول پر لانے میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا بڑا ہاتھ ہے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشیر جیئرڈ کُشنر نے دسمبر2020 میں سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے ملاقات کی تھی اور اس ملاقات کے بعد وہ قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمد الثانی سے بھی ملے۔

گزشتہ ماہ امریکی ٹی وی بلومبرگ نے اپنی رپورٹ میں لکھا تھا کہ ابتدائی معاہدے میں متحدہ عرب امارات، بحرین اور مصر شامل نہیں ہوں گے۔

قطر پر مبینہ طور پر دہشت گردی کی حمایت کرنے اور ایران کے ساتھ روابط رکھنے کی بنا پابندیاں عائد کی گئی تھیں جب کہ قطر نے ان الزامات کو بے بنیاد کہہ کر مسترد کر دیا تھا۔

سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، بحرین اور مصر نے قطر کے ساتھ تجارتی اور سفارتی تعلقات منقطع کر دیے تھے۔ ان ممالک نے قطر کی طرف سے اپنی فضائی، سمندری اور زمینی حدود استعمال کرنے پر بھی پابندی عائد کر رکھی تھی۔

 


متعلقہ خبریں