خسرو بختیار اور ہاشم جواں بخت کیخلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس ناقابل سماعت قرار

فائل فوٹو


اسلام آباد: الیکشن کمیشن آف پاکستان نے وفاقی وزیر خسرو بختیار اور ان کے بھائی ہاشم جواں بخت کے اثاثہ جات کیس ناقابلِ سماعت قرار دے دیا ہے۔ 

وفاقی وزیر برائے اقتصادی امور خسرو بختیار اور ہاشم جواں بخت پر غلط بیانی اور اثاثے چھپانے کا الزام ہے۔

رحیم یار خان سے تعلق رکھنے والے ایڈووکیٹ احسن عابد نے خسروبختیار اور ان کے بھائی کی نااہلی کی درخواست دائر کر رکھی تھی۔

وکیل نے کہا کہ سپریم کورٹ میں الیکشن ٹربیونل کے فیصلے پر نظرثانی درخواست دائر کررکھی ہے۔

دوسری جانب سپریم کورٹ لاہور رجسٹری نے وفاقی وزیر خسرو بختیارکی نااہلی کی درخواست مسترد کی، وزیر خزانہ پنجاب ہاشم جواں بخت کی نااہلی کی درخواست بھی مسترد کر دی گئی۔

اس سے قبل احتساب اپیلٹ ٹریبونل نے قومی احتساب بیورو(نیب) کو ہدایت کی تھی کہ وفاقی وزیر مخدوم خسرو بختیار اور صوبائی وزیر ہاشم جوان بخت کیخلاف 3 ماہ میں تحقیقات مکمل کر کے رپورٹ جمع کرائی جائے۔

جسٹس سردار احمد نعیم اور جسٹس فاروق حیدر نے احسن عابد کی درخواست پر فیصلہ سنایا۔  درخواست گزار نے مؤقف اپنایا تھا کہ خسرو بختیار اور ہاشم جوان بخت کے اثاثے ان کی آمدن سے زائد ہیں۔

درخواست کے مطابق ہاشم جوان بخت اور خسرو بختیار کے اثاثوں میں 5 سال کے دوران 100 ارب کا اضافہ ہوا۔ نیب ملتان نے دونوں بھائیوں کیخلاف انکوائری مکمل کی تو کیس لاہور ٹراسفر کردیا گیا۔

درخواست گزار نے مؤقف اپنایا کہ نیب ملتان سے کیس لاہور منتقل کرنا بدنیتی پر مبنی اور خلاف قانون ہے۔

دوران سماعت نیب پراسیکیوٹر نے مؤقف اپنایا چیرمین نیب کا استحقاق ہے کہ وہ انکوائری کسی بھی بیورو کو منتقل کر سکتے ہیں۔

عدالت نے حکم دیا کہ ہم نیب کو تین ماہ کا وقت دیتے ہیں انکوائری مکمل کر کہ رپورٹ جمع کروائی جائے۔

خیال رہے کہ گزشتہ برس نیب لاہورکو خسروبختیار اور ہاشم جواں بخت کے خلاف کرپشن انکوائری کی درخواستیں دی گئی تھیں۔


متعلقہ خبریں