ہم نیب سے مطمئن نہیں ہیں، جسٹس عمر عطا بندیال

حتساب قانون کے مطابق نہیں ہوگا تو ادارے کیخلاف ایکشن لیں گے

اسلام آباد: جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیئے ہیں کہ ہم نیب سے مطمئن نہیں ہیں، قومی احتساب بیورو کو کام سے کون روکتا ہے ہمیں بتائیں تاکہ اسے پکڑیں۔ نیب کو مضبوط دیکھنا چاہتے ہیں۔

سپریم کورٹ میں باغ ابن قاسم کرپشن سے متلق کیس کی سماعت کے دوران انہوں نے کہا نیب پر سرکار کا ہی نہیں ہر طرف سے دباؤ ہوتا ہے۔ نیب کو بہادری اور اخلاقی جرات کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔

جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے کہا ملک کے ساتھ نیب کیا کر رہا ہے؟ کرتا نیب ہے بھگتتی  سپریم کورٹ ہے۔ ملزم کو چھوڑنے کا الزام سپریم کورٹ پر آتا ہے۔

نیب ہمیں ٹرک کی بتی کے پیچھے نہ لگائے، نیب چھوٹے افسران کو پکڑ لیتاہے اصل فائدہ لینے والے کو نہیں پکڑتا۔ نیب کےپاس اپنی مرضی سے کام کرنے کا اختیار نہیں۔

انہوں نے کہا کہ قانون کا اطلاق سب پر برابر ہونا چاہیے، احتساب بھی قانون کے مطابق ہونا چاہیے۔ احتساب قانون کے مطابق نہیں ہوگا تو ادارے کیخلاف ایکشن لیں گے۔

جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیئے یہ نہیں ہونا چاہیے کہ کسی نے مجھ پر مہربانی کی تو میں اس پر کروں۔

جسٹس سجاد علی شاہ نے کہا سپریم کورٹ کا نیب کے بارے میں یہ تاثر ہے تو عام آدمی کا کیا ہوگا؟  نیب بڑے آدمی پر ہاتھ نہیں ڈالتا۔

انہوں نے کہا نیب کو پتہ ہے زین ملک کے لیے این او سی لانا مشکل ہے۔ زین ملک اگر این او سی لے آئے تو پھر آپ جاری کرنے والوں کو مقدمے میں گھسیٹیں گے۔

پراسیکیوٹر نیب نے بتایا کہ این او سی آیا تو جاری کرنے والے کو مقدمے میں شامل کریں گے۔ جسٹس سجاد علی شاہ نے استفسار کیا کہ تو پھر نیب نے مرکزی ملزم کو 15 فروری تک کی مہلت کیوں دی؟

جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ سینیٹ سمیت مختلف فورم پر نیب پر بات ہو رہی ہے۔ نیب نے سرکاری افسروں کو دبایا اصل بنفشیریز کو پوچھا نہیں۔

جسٹس مظاہر علی نقوی نے کہا پہلا ریفرنس دوسرا ریفرنس یہ کیا مذاق بنایا ہوا ہے؟  معلوم ہے کہ نیب مقدمات عام فوجداری کیسز نہیں ہوتے۔

نیب جس کیخلاف شواہد ہوں اسے گرفتار نہیں کرتا اور سرکاری افسروں کو سب پہلے گرفتار کر لیتا ہے۔

 


متعلقہ خبریں