اسامہ ستی قتل:گاڑی تھانے میں کھڑی کر کے پیچھے سے گولیاں ماری گئیں

فائل فوٹو


اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت میں پولیس کے ہاتھوں قتل ہونے والے اسامہ ستی کے لواحقین نے انسانی حقوق کی سینیٹ کمیٹی میں بتایا کہ گاڑی کو تھانے میں کھڑا کر کے پیچھے سے گولیاں ماری گئی ہیں۔

اسامہ ستی کے لواحقین کا تحقیقات پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ گاڑی کے چاروں اطراف گولیاں چلائی گئیں۔ گاڑی میں کوئی خون کے نشانات نہیں۔ گاڑی کے چاروں ٹائر ٹھیک تھے۔

کمیٹی کے سامنے انہوں نے کہا کھڑی گاڑی کو گولیاں مار کر کیس کو خراب کیا جا رہا ہے۔ تاثر پیدا کیا جا رہا ہے کہ جیسے گاڑی رکی نہیں اور مجبورََ فائرنگ کرنی پڑی۔

لواحقین نے کہا کہ پولیس پر اعتبار کا کوئی جواز نہیں رہا۔ گاڑی پر فائرنگ ایک طرف سے نہیں ہوئی۔

ڈی آئی جی آپریشنز نے بتایا کہ فرانزک رپورٹ سامنے نہیں آئی۔ لواحقین نے بتایا کہ ہمیں جے آئی ٹی میں بلایا گیا نہ ہی جوڈیشل انکوائری میں۔ ہم سے کوئی معلومات اور شواہد نہیں لیے گئے۔

اس سے قبل کیس کے وکیل مدعی راجہ فیصل یونس عدالت میں کہا تھا کہ پولیس کی طرف سے ریکارڈ اور شواہد کو ٹیمپرڈ کر کے خراب کیا جا رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اسامہ قتل کیس:لگتا ہے تم لوگ ملے ہوئے ہو، جج

انسداد دہشت گردی کی عدالت نے اسامہ ستی قتل کیس میں پولیس پر اظہار برہمی کرتے ہوئے ریمارکس دیے’لگتا ہے کہ تم لوگ ملے ہوئے ہو‘۔

خیال رہے کہ اسلام آباد کے سیکٹرجی10 میں اے ٹی ایس اہلکاروں کی فائرنگ سے اسامہ نامی طالبعلم ہلاک ہوگیا تھا جس کی ایف آئی آر تھانہ رمنا میں درج ہے۔

مقتول کے والد کی مدعیت میں ہلاک کا مقدمہ 7 اے ٹی اے کے تحت درج کر لیا۔ ایف آئی آر میں 302 کی دفعات میں لگائی گئی ہیں۔

واقعے میں ملوث 5 پولیس اہلکاروں کو گرفتار کرلیا گیا۔ اہلکاروں نے 22 گولیاں فائر کی تھیں اور گاڑی کی فرنٹ اسکرین پر بھی گولیوں کے نشانات تھے۔


متعلقہ خبریں