خیبرپختونخوا:ملازمین کی ریٹائرمنٹ عمر بڑھانے کیخلاف فیصلہ کالعدم قرار

درخواست خارج

فائل فوٹو


اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان نے خیبرپختونخوا میں ملازمین ریٹائرمنٹ عمر بڑھانے کیخلاف ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا ہے۔

صوبہ خیبرپختونخوا کی حکومت نے پشاور ہائی کورٹ کے کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔

سپریم کورٹ نے معاملہ دوبارہ فیصلہ کے لیے پشاور ہائیکورٹ کو واپس بھجوا دیا ہے۔ عدالت نے ہدایت کی کہ پشاور ہائیکورٹ قانون کے مطابق کیس کا فیصلہ کرے۔

چیف جسٹس نے کہا چند سول سرونٹس کے تحفظات پر قانون کو غلط قرار نہیں دیا جاسکتا۔ صرف وضاحتوں سے قانون چیلنج نہیں ہوتے۔

قانون بنانا حکومت کا کام ہے، عدالتیں عملدرآمد کرواتی ہیں۔ قانون آئین کے تحت بنتا ہے ،رولز آف بزنس سے نہیں۔ اگر کسی کو اسمبلی کی کارروائی پر اعتراض ہے تو شکایت کرے۔

جسٹس منیب اختر نے کہا جب روٹی پک چکی تو یہ پوچھنا بے کار ہے کہ آٹا کہاں سے آیا۔ جب قانون پر گورنر کے دستخط ہوگئے تو معاملہ ختم ہوگیا۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا قانون سازی میں کسی کا موقف سننے کا تصور نہیں ہے۔

خیال رہے کہ گزشتہ سال فروری میں عدالت عالیہ پشاور نے سرکاری ملازمین کی ریٹائرمنٹ کی عمر 63 سال کرنے کا حکومتی فیصلہ معطل کردیا تھا۔

صوبہ خیبرپختونخوا کی حکومت نے سرکاری ملازمین کی ریٹائرمنٹ کی عمر 60 سے بڑھا کر 63 سال کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

چیف جسٹس وقار احمد سیٹھ کی سربراہی میں قائم بینچ نے سماعت کے بعد مختصر فیصلہ سنایا جس میں صوبائی حکومت کا فیصلہ معطل کردیا گیا۔


متعلقہ خبریں