امریکی پارلیمنٹ کے اندر کیا کچھ ہوا؟

امریکی پارلیمنٹ کے اندر کیا کچھ ہوا؟

واشنگٹن: امریکہ کی پارلیمنٹ آج اس وقت کی دنیا کی توجہ کا مرکز بن گئی جب ٹرمپ کے حامیوں نے کیپیٹل ہل کی عمارت پر دھاوا بول دیا۔

مشتعل مظاہرین نے کیپٹل ہل میں کھڑکیوں کے شیشے اور کرسیاں توڑ ڈالیں۔ فورسز سے جھڑپوں میں چار مظاہرین ہلاک اور کئی زخمی ہوگئے۔

کئی ارکان مظاہرین سےبچنے کےلئے کرسیوں کےپیچھے چھپ گئے۔ حملے کے وقت جوبائیڈن کو صدرقراردیتے سے متعلق سینیٹ کا اجلاس جاری تھا۔

ٹرمپ کے حامی ایوان میں داخل ہوئے تو سینیٹرز کی بھی دوڑیں لگ گئیں۔ کئی نشستوں کے نیچے چھپے، کئی نے اپنے دفتروں میں پناہ لی۔

عوام نے ایوان کے اندر ڈائس، کرسیاں اور شیشے توڑے، ساتھ ہی تاریخی فن پاروں اور مجسموں کے ساتھ تصاویر بنانے کا شوق بھی پورا کرتے رہے۔

مظاہرین قانون سازوں اور ایوان نمائندگان کے اسپیکر کی نشست پر بھی بیٹھے۔ ایک نے سابق امریکی صدر گیرالڈ فورڈ کے مسجمے کو ٹرمپ کیپ پہنا کر ہاتھ میں ٹرمپ کا جھنڈا تھما دیا۔

برطانیہ میڈیا کے مطابق ایوان کے اندر کئی جہگوں پر خون کے دھبے نظر آئے۔

عمارت کو محفوظ بنانے کےلیے ایف بی آئی فورس طلب کرلی گئی۔ فورسز کی جانب آنسو گیس کا استعمال کیا اور سیکیورٹی اہلکاروں نے مظاہرین کو عمارت سے باہر نکالا۔

کریک ڈاون کے بعد عمارت کو محفوظ کیا گیا، جس کے بعد سینیٹ کا اجلاس دوبارہ شروع ہوا۔  محاصرہ ختم کرکے کیپٹل ہل کو محفوظ کیا۔

ہنگامہ آرائی میں شامل 52 افراد کو حراست میں لے لیا گیا ہے اورواشنگٹن میں 21 جنوری تک  کرفیو لگادیا گیا ہے۔


متعلقہ خبریں