عافیہ صدیقی کی وطن واپسی: وزارت خارجہ کی رپورٹ غیرتسلی بخش قرار

aafia siddiqui

کوششیں رنگ لے آئیں امریکی جیل میں قید عافیہ صدیقی سے متعلق بڑی خبرآگئی


اسلام آباد: ہائی کورٹ نے عافیہ صدیقی کی رہائی اور وطن واپسی سے متعلق وزارت خارجہ کی رپورٹ غیرتسلی بخش قرار دے دی ہے۔

جسٹس عامر فاروق نے استفسارکیا کہ کیا پاکستان نے امریکا سے حکومتی سطح پر یہ معاملہ اٹھایا ہے؟ چار سال بعد یہ کیس لگا اورہم آج بھی وہاں ہی کھڑے ہیں جہاں چارسال پہلے تھے۔

جج نے استفسار کیا وزارت خارجہ اس معاملے میں اس قدپرسکون   کیوں  ہے؟ہر شہری کا تحفظ کرنا ریاست کی ذمہ داری ہے جس سے وہ مبرا نہیں ہوسکتی۔

ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالت کا بتایا کہ ہمارا قونصلر ماہانہ بنیاد پر عافیہ صدیقی کو دیکھنے جاتا ہے۔

عدالت نے ریمارکس دیے کہ رپورٹ میں بہت کچھ لکھ دیتے لیکن اصل میں کچھ نہیں ہوتا، جتنی بھی کوششیں کیں اس سے متعلق دستاویزات سامنے رکھ کر آگاہ کریں۔

وکیل درخواست گزار نے مؤقف اپنایا کہ عافیہ صدیقی کو اغوا کیا گیا،کوئی اپڈیٹ نہیں وہ زندہ بھی ہیں یا نہیں؟

ڈپٹی اٹارنی جنرل راجہ خالد محمود نے بتایا کہعافیہ صدیقی کا کورونا ٹیسٹ منفی آیا ہے۔

جسٹس عامر فاروق نے ہدایت کی کہ سیکریٹری لیول کا افسر آ کر بتائے کہ اب تک کیا پیش رفت ہوئی؟ عدالت نے استفسار کیا کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو کہاں رکھا گیا ہے؟

ڈپٹی اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ انہیں جیل میں رکھا گیا ہے۔

جج نے کہا کہ سری لنکا، ملائیشیا، بھارت سے قیدیوں کو واپس لایا گیا لیکن یہ نہیں لا رہے۔ عدالت نے رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت 10 فروری تک ملتوی کر دی۔

عدالت نے وزارت خارجہ کو دو ہفتوں میں ڈاکیومنٹس کے ساتھ نئی رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کر دی۔


متعلقہ خبریں