براڈشیٹ کیس میں نقصان کے ذمہ داروں کا تعین کر رہے ہیں، شہزاد اکبر


لاہور: وزیراعظم کے مشیراحتساب شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ براڈشیٹ کیس میں نقصان کے ذمہ داروں کا تعین کر رہے ہیں۔

معاون خصوصی برائےاحتساب و داخلہ نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ براڈ شیٹ ایک ایسٹ ٹریسنگ کمپنی تھی جسے ایک ایگریمنٹ کے تحت ہائر کیا گیا۔ براڈ شیٹ کی خدمات حکومت پاکستان نے 2000 میں حاصل کیں۔حکومت پاکستان نے براڈ شیٹ کے ساتھ کچھ عرصہ کے بعد یہ کنٹریکٹ ختم کر دیا۔

سابق وزیراعظم نے پارلیمان اور قوم سے تواتر کے ساتھ جھوٹ بولا۔ شریف خاندان نے لندن سے آنے والی خبروں پر قبل از وقت مٹھایاں بانٹیں۔

 معاون خصوصی وزیراعظم نے کہا کہ نواز شریف کے بھانجے یا بھتیجے نے کیوے موسوی کو رشوت دینے کی کوشش کی اگر سچے ہیں تو اس پر مقدمہ کریں۔ معاون خصوصی نے چیلنج کیا کہ کہ اگر کوئی جھوٹا کیس کیا ہے تو شریف خاندان انہیں عدالت لے جائے۔

خیال رہے کہ قومی احتساب بیورو (نیب) لندن کی بین الاقوامی مصالحتی عدالت میں املاک ریکور کرنے والی فرم ‘براڈ شیٹ’ کے خلاف مقدمہ ہار گیا ہے، جس کے نتیجے میں اب نیب کو 60 ملین ڈالر (سوا 8 ارب روپے سے زائد) رقم ادا کرنا ہوگی۔

سابق صدرجنرل (ر) پرویز مشرف کے دور میں برطانیہ اور امریکا میں کم وبیش 200 پاکستانیوں کے اثاثوں کا پتہ لگانے کے لیے براڈشیٹ ایل ایل سی نامی فرم کی خدمات حاصل کی گئی تھیں۔

براڈ شیٹ نے نیب کے خلاف الزام عائد کیا تھا کہ نیب نے 2003 میں معاہدہ منسوخ کیا۔ اس کمپنی کی جانب سے نیب کے خلاف تقریباً 600 ملین ڈالر کا دعویٰ کیا گیا تھا جبکہ نیب کا کہنا تھا کہ یہ رقم 340 ملین ڈالر ہے۔


متعلقہ خبریں