وزیراعظم, آرمی چیف ملاقات: سانحہ مچھ کے ذمہ داروں کو کیفر کردار تک پہنچانے کا عزم



اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان سے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے ملاقات کی ہے جس میں سانحہ مچھ کے ذمہ داروں کو کیفرکردار تک پہنچانے کا عزم کیا گیا۔

وزیراعظم آفس کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق ملاقات میں ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید بھی موجود تھے۔

اعلامیے کے مطابق ملاقات میں قومی سلامتی سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا جب کہ بلوچستان کےعلاقے مچھ میں پیش آنے والے واقعے کی مذمت کی گئی۔

اس کے علاوہ ملاقات میں ایل او سی پر بھارتی خلاف ورزیوں کا معاملہ بھی زیرغور آیا ہے۔

دنیا کی کوئی طاقت پاکستان کو ختم نہیں کرسکتی، آرمی چیف

قبل ازیں جی ایچ کیو میں پریس کانفرنس کے دوران ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار کا کہنا تھا کہ الزامات کےمعاملےمیں نہیں پڑنا چاہتےاور نہ پڑیں گے، فوج پرلگائےگئےالزامات میں کوئی وزن نہیں۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ الزامات پر تشویش ضرورہے لیکن فوج کا مورال اپنی جگہ پر قائم ہے، الیکشن کے وقت پاک فوج سےمدد مانگی گئی جو دی گئی۔ فوج حکومت کا ذیلی ادارہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاک فوج سے متعلق جو بات کی گئی حکومت نے بہتر اندازمیں اس کا جواب دیا، فوج سیاست سے دور رہنا چاہتی ہے، پاک فوج کو سیاسی معاملات میں نہیں گھسیٹنا چاہیے، پاک فوج کا کسی سے بیک ڈوررابطہ نہیں ہے۔

جی ایچ کیو میں پریس کانفرنس کے دوران میجر جنرل بابر افتخار کا کہنا تھا کہ پاک فوج بھارتی عزائم کو  ناکام بنانے کے لیے پر عزم ہے۔  ملکی مجموعی صورتحال پر سب کو آگاہی دینا چاہتے ہیں۔ رواں سال کورونا، معیشت اور سیکیورٹی مسائل کا سامنا رہا۔

ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ امریکہ سمیت تمام ممالک سے پاکستان کےاچھے تعلقات ہیں، پاکستان اور افغانستان سرحد پر باڑ لگانے میں بھی ہم نے قربانیاں دی ہیں، پاک افغان سرحد پر باڑحکومت کی درخواست پر لگائی گئی۔

انہوں نے کہا کہ بھارت نہیں چاہتا کہ پاکستان پرامن اور ترقی کی راہ پر گامزن ہو، گزشتہ 10 سال ہر لحاظ سے چیلنجز والے ثابت ہوئے، گزشتہ دہائی سے ایل او سی پر بھارتی اشتعال انگیزیاں جاری تھیں۔

ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خلاف کامیاب آپریشن کیے گئے،چیلنجز کے باوجود متحد ہو کر مشکلات کا مقابلہ کیا،  بھارت کے مذموم عزائم کی نشاندہی کی اورمقابلہ کیا۔

ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ خطرات اندرونی ہوں یا بیرونی ہمیشہ حقائق کے ذریعے ان کی نشاندہی کی اور مقابلہ کیا۔ داعش پاکستا ن میں منظم نہیں ۔


متعلقہ خبریں