کورونا ویکسین فروری کے آخر میں پاکستان آنے کا امکان

فوٹو: فائل


اسلام آباد: حکومت پاکستان نے چینی کمپنی سائنوفارم سے کورونا ویکسین کی خریداری کو ختمی شکل دے دی ہے۔

پارلیمانی سیکریٹری برائے صحت نوشین حامد کا کہنا ہے کہ اس سلسلے میں چار کمپنیوں سے بات چل رہی ہے اور سائنوفام سے بات چیت ختمی مراحل میں ہے۔

پارلیمانی سیکریٹری برائے صحت نوشین حامد کا مزید کہنا ہے کہ امید ہے فروری کے آخر یا مارچ کے اوائل میں کورانا سے بچاو کی ویکیسن پاکستان پہنچ جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ فرنٹ لائن ہیلتھ ورکرز کو سب سے پہلے ویکسین لگائی جائے گی۔ این سی او سی کے مطابق تین لاکھ سے زائد ہیلتھ ورکرز ویکسین کے لئے این سی او سی کی ویب سائٹ پر رجسٹرڈ ہو چکے ہیں۔

پنجاب ، سندھ اور خیبرپختونخوا کے ہیلتھ ورکرز کی رجسٹریشن متعلقہ صوبائی صحت سینٹرز میں ہوگی۔  اسلام آباد، بلوچستان، آزاد کشمیر، اور گلگت کے ہیلتھ ورکرز کی براہ راست ریسورس میجمنٹ سسٹم میں رجسٹریشن ہو گی۔

چینی کمپنی سائنوفارم سے ویکسین کی خریداری کا فیصلہ کابینہ کمیٹی نے کیا ہے۔ ویکسین فرنٹ لائن ورکرز کو مفت مہیا کی جائیں گی۔

پرائیویٹ سیکٹر یا کوئی اور بین لاقوامی منظور شدہ ویکسین امپورٹ کرنا چاہےتو کرسکتا ہے۔ چینی سینو فارم ویکسین 79 فیصد موثر ہے۔

پاکستان نے ابتدائی طور پر چینی کمپنی سائنوفارم سے ویکسین کی 12لاکھ ڈوزیز خریدنے کا فیصلہ کیا ہے۔

نوشین حامد نے کہا کہ یوکے سے آنے والے تمام مسافروں کے ٹیسٹ کئے جا رہے ہیں۔ابھی تک سپرکووڈ کے زیادہ مریض پاکستان میں نہیں ہیں مگر اس خطرناک وبا کا پھیلاؤ تیز ہے لیکن یہ پہلے وائرس سے زیادہ خطرناک نہیں ہے۔

سیکریٹری برائے صحت نے کہا کہ احتجاج کرنے والے پمز ملازمین کی کچھ غلط فہمیاں ہیں جنہیں دور کیا جائے گا۔

ہمارا ہیلتھ سسٹم اس طرح سے فنکشن نہیں کر رہا تھا جیسے کرنا چاہیئے۔ ہیلتھ ریفارمز لائے بغیر سروس کوالٹی بہتر نہیں کی جا سکتی۔

 


متعلقہ خبریں