ہندوستان کی فلم انڈسٹری بھی مودی حکومت کے زیر عتاب


شائننگ انڈیا کا چہرہ ایک بار پھر بے نقاب ہو گیا۔ ہندوستان کی فلم انڈسٹری بھی مودی حکومت کے زیر عتاب آ گئی۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق مودی سرکاری نے تانڈو نامی فلم کے خلاف ایف آئی آر کاٹ دی جبکہ فلم سازوں اور اداکاروں کو معافی مانگنے پر مجبور ہونا پڑا۔

تانڈو نامی فلم میں ہندوؤں کے مذہبی جذبات مجروح ہونے کی بُنیاد پر ایف آئی ار کاٹی گئی ہے لیکن اصل میں اس فلم میں مقبوضہ کشمیر میں لگائے جانے والے آزادی کے نعروں سے مماثلت اور کسان تحریک کے احتجاج کی طرز پر ڈائیلاگ اور خاکے شامل ہیں جس کی وجہ سے ایف آئی ار کاٹی گئی۔

بھارت کا پولیس اور عدالتی نظام ہندوتوا پرچار میں نہ صرف پیش پیش ہے بلکہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے مکمل قبضے میں ہے۔

یہاں مختلف تنظیموں کی جانب سے سوال اٹھائے جا رہے ہیں کہ کیا مذہبی جذبات صرف ہندوؤں کے ہیں؟ کیا بھارت صرف ہندوؤں کا ہے ؟ گولڈن ٹیمپل ہو یا بابری مسجد، سکھوں کی مذہبی رسومات ہوں یا مسلمانوں کی مذہبی آزادی۔ بی جے پی نے تمام دیگر اقلیتوں کا گلا دَبا رکھا ہے جس کا اظہار حال ہی میں برطانوی پارلیمنٹ بھی کر چکی ہے۔

بھارت میں اب بالی ووڈ بھی ہندوتوا کے نشانے پر ہے۔ کیا یہی بھارت کا اصل چہرہ ہے؟ وہ بھارت جو کبھی اپنے سافٹ امیج پر فخر کرتا تھا۔آج بھارتی معاشرہ، رسم و رواج اور اب ثقافت بھی شدید خطرے میں ہے۔ میڈیا کے بعد اب ثقافت بھی مُودی حکومت کے زیرِ تسلط ہے۔

دوسری جانب لوگوں کو ہنسانے والا مسلمان آرٹسٹ بھی انتہا پسند ہندوؤں کے نشانے پر آ گیا۔ کامیڈین منور فاروقی ’ہندو دیوتاؤں اور وزیر داخلہ امت شاہ کی توہین‘ کرنے کے الزام میں 18 دن جیل میں گزارنے کے بعد باہر تو آگئے لیکن اب عدالت پر منور فاروقی کو جیل بھیجنے کے لیے دباؤ ڈالا جا رہا ہے۔

کامیڈین منور فاروقی کو یکم جنوری کو اندور میں اسٹیج ڈرامہ شروع ہونے سے قبل ہی مودی سرکار کے غنڈوں نے اغوا کر لیا تھا۔ پولیس نے اس اعتراف کے باوجود کہ منور فاروقی نے کوئی جُرم نہیں کیا۔ نہ صرف ایف آئی آر کاٹی بلکہ 18 دن مسلمان آرٹسٹ کو حبسِ بے جا میں بھی رکھا گیا۔


متعلقہ خبریں