بھارت میں 11 پاکستانی ہندوؤں کا قتل: بھارتی ہائی کمیشن میں یاداشت پیش

بھارت میں 11 پاکستانی ہندوؤں کا قتل: بھارتی ہائی کمیشن میں یاداشت پیش

فوٹو: فائل


اسلام آباد: بھارت میں 11 پاکستانی ہندوؤں کے قتل کے معاملے پر ورثا نے بھارتی ہائی کمیشن میں یاداشت پیش کر دی ہے۔ 

ورثا نے باقیات کی واپسی اور انصاف کی فراہمی کے لیے یاداشت بھارتی ہائی کمیشن میں جمع کرائی۔ رکن قومی اسمبلی رمیش کمار کی قیادت میں ورثا نے یاداشت بھارتی ہائی کمیشن حکام کو پیش کی۔

ورثا کا کہنا تھا کہ 11 پاکستانی ہندووں کے قتل کےواقعہ کو 6 ماہ گزر چکے ہیں مگر بھارت کوئی جواب نہیں دے رہا۔

بھارت میں 11 پاکستانی ہندو شہریوں کے قتل کے خلاف اسلام آباد میں احتجاج کیا، ہندو کمیونٹی کا وزارت خارجہ کے باہر بھارت کے خلاف احتجاج اور نعرے بازی، مظاہرین نےعالمی اداروں سے انصاف فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

اس موقع پر رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر رمیش کمار کا کہنا تھا کہ حکومت پاکستان اقلیتی برادری کے ساتھ ہے، حکومت نے معاملے کو بھارت کے ساتھ اٹھانے کا وعدہ کیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ اگست سے اب تک متاثرین کے لیے انصاف کے منتظر ہیں، ہندو برادری بھارتی ہائی کمیشن جانا چاہتے ہیں، بھارتی حکومت ہمارے پیاروں کی باقیات حوالے کرے۔

ترجمان دفترخارجہ زاہد حفیظ کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ بھارت میں 11 پاکستانی ہندوؤں کےقتل پرتشویش ہے،بھارت کی 11 ہندوؤں کےقتل سےمتعلق فراہم کردہ معلومات نامکمل ہیں۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ بھارت میں 11 ہندو پاکستانیوں کے قتل پر افسوس ہے،بھارت سے معاملے پر بات کی لیکن رسپانس نہیں ملا۔

انہوں نے کہا کہ بھارتی حکومت معاملات چھپا رہی ہے، حکومت پاکستان نے بھارتی حکومت تک آپ کے مطالبات پہنچائے ہیں۔

شاہ محمود قریشی نے مقتول ہندو ورثا کے یقین دلاناچاہتاہوں کہ آپ کےدکھ میں برابر کےشریک ہیں، ہماری کوششوں کے باوجود بھارت سےتعاون نہیں ملا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم ان سے جو معلومات مانگتےہیں وہ ہمیں تفصیلات نہیں دیتے، پاکستانی شہریوں کے بھارت میں قتل پر ہر سطح تک جائیں گے، ارناب گوسوامی کی گفتگو نے بھارت کے منصوبے عیاں کردیئے۔

وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ سیاسی مقاصد کے لیے بھارتی حکومت نے اپنے 40 فوجی مروا دیئے۔


متعلقہ خبریں