پاکستان میں برکھا رت نے موسم بدلا لیکن مشکل ابھی باقی ہے

ملک کے بیشتر علاقوں میں موسم خشک رہنے کا امکان

فوٹو: فائل


اسلام آباد: بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب ہونے والی بارش نے وسطی اور بالائی پاکستان میں گرمی کی شدت قدرے کم کی لیکن درجہ حرارت کے اتار چڑھاؤ پر نظر رکھے ماہرین موسمیات کا کہنا ہے کہ ’مشکل‘ ابھی باقی ہے۔

گزشتہ شب لاہور، اسلام آباد اور پشاور سمیت متعدد مقامات پر برسنے والی بوندوں نے گرمی کے آگے عارضی ڈھال قائم کی ہے۔ محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ مالاکنڈ، ہزارہ، راولپنڈی، گوجرانوالہ، لاہور ڈویژن، بالائی فاٹا، گلگت بلتستان میں آج بھی بارش کا امکان ہے۔

اسلام آباد سمیت متعدد شہروں میں دن بھر مطلع ابر آلود رہنے کی توقع ظاہر کی گئی ہے۔

کراچی میں موسم کے اتار چڑھاؤ پر نظر رکھے ماہرین کا کہنا ہے کہ شہر میں آج درجہ حرارت 43 ڈگری سینٹی گریڈ تک جانے کا امکان ہے۔ گرمی کا سلسلہ ایک ہفتہ مزید جاری رہے گا ۔ شہرکی ہوا میں نمی کا تناسب 65 فیصد رہے گا۔

آئندہ 24 گھنٹوں کے دوران کراچی، مٹھی، دادو، تربت اور لسبیلہ سمیت ملک کے کئی شہروں میں موسم گرم رہے گا جس کے باعث درجہ حرارت 40 ڈگری سینٹی گریڈ ہوجانے کا امکان ہے۔

ماہرین موسمیات کے مطابق بارش سے عارضی طور پر کم ہونے والا درجہ حرارت گلوبل وارمنگ یا عالمی حدت سے شکست قبول کر لے گا۔ پاکستان گلوبل وارمنگ سے شدید متاثر ممالک کی فہرست میں شامل ہے۔ اس کا فوری اثر یہ ہوا کہ گرمی اور سردی کے موسم بے ترتیب ہوگئے ہیں۔

نواب شاہ میں پارہ نے گزشتہ ماہ اپریل میں نصف سنچری کرکے نیا رکارڈ بنایا تھا۔ 30 اپریل کو نوابشاہ میں درجہ حرارت 50.2 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا۔ نواب شاہ میں مسلسل دو ماہ سے درجہ حرارت بڑھنے کے ریکارڈ بن رہے ہیں۔

ماہرین موسمیات کا کہنا ہے کہ آگ برساتے سورج نے اپریل میں جون جولائی کی یاد دلائی۔ دنیا میں اس سے پہلے کبھی اپریل میں اتنی گرمی نہیں پڑی۔

کراچی، تربت اور ملتان بھی ان شہروں میں شامل رہے جہاں مئی سے قبل ہی درجہ حرارت 40 ڈگری کی حد عبور کر گیا تھا۔ گزشتہ برس مئی میں تربت کا درجہ حرارت 53.5 رہا تھا جو ریکارڈ تسلیم کیا گیا تھا۔

ہم نیوز کے گلگت بلتستان بیورو کے مطابق ماحولیاتی  آلودگی اور بے جا انسانی مداخلت کے باعث شمالی علاقوں میں گلیشئرز تیزی سے پگھل رہے ہیں۔

پانی کے وسیع ذخائر رکھنے والے گلگت بلتستان کے علاقوں میں 5118 چھوٹے گلیشرز جب کہ 2248 گلیشائی جھیلیں موجود ہیں۔ برف اور پانی کے یہ ذخیرے تیزی سے سکڑ رہے ہیں جسے انسانی جانوں کے لیے خطرناک قرار دیا گیا ہے۔

ماہرین نے گلگت بلتستان کی سات جھلیوں کو انہتائی خطرناک قرارد دیتے ہوئے خدشہ ظاہرکیا ہے کہ یہ کسی بھی وقت پھٹ سکتی ہیں۔

انٹر نیشنل سنٹر فارانٹیگریٹڈ ماؤنٹین ڈویلپمنٹ کا کہنا ہے کہ شمالی علاقوں کے گلیشرز پگھلنے کی اصل وجہ آلودگی، خصوصاً سیاہ کاربن کی مقدارمیں اضافہ ہے۔

میئر کراچی وسیم اخترنے اسپتالوں میں حفاظتی اقدامات کی ہدایات کردی،کراچی انسٹیٹیوٹ آف ہارٹ ڈیزیزسمیت تیرہ اسپتالوں میں ہیٹ اسٹروک سے بچاؤ کےمراکز قائم کئے جائیں گے۔

ڈائریکٹرمیٹ عبدالرشید نے ہم نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ مئی رواں برس کا گرم ترین مہینہ رہے گا۔ جون بھی گرمی کی شدت لئے شروع ہو گا تاہم مون سون کا موسم شروع ہونے کے بعد بارشوں سے گرمی کی شدت ٹوٹے گی۔

انہوں نے تسلیم کیا کہ عالمی سطح پر درجہ حرارت میں تبدیلی کی وجوہات پاکستان میں بھی پائی جاتی ہیں اوریہی چاروں موسموں کی سرزمین کہلانے والے ملک کو متاثر کر رہی ہیں۔

ماہر ماحولیات پروفیسر ساجد رشید کا کہنا ہے کہ موسمیاتی تبدیلوں سے بچنے کے لیے گرین ہاؤس گیسز کے اخراج کو کم سے کم کیا جانا چاہیے۔ ایسے ماحول دوست صنعتی پلانٹس لگائے جائیں جو دھواں کم چھوڑیں، یورو ٹو، تھری اور فورانجنز کا استعمال کیا جائے۔


معاونت
متعلقہ خبریں