ورلڈ پاسورڈ ڈے: ڈیٹا کو کیسے محفوظ بنایا جائے؟


اسلام آباد: انٹرنیٹ سیکیورٹی یا صارفین کے ڈیٹا کو محفوظ بنانے سے متعلق آگاہی پیدا کرنے کے لیے آج دنیا بھر میں ورلڈ پاس ورڈ ڈے منایا جا رہا ہے۔ یہ دن اگر چہ کسی عالمی ادارے کا تجویز یا منظور کردہ نہیں تاہم انٹرنیٹ سے وابستہ ادارے اسے خاص اہمیت دیتے ہیں۔

ٹیکنالوجی ماہرین کا کہنا ہے کہ ہر برس ڈیٹا سیکیورٹی سے متعلق اسکینڈلز دنیا بھر میں تہلکہ مچاتے ہیں۔ ایسے میں ورلڈ پاس ورڈ ڈے صارفین میں اپنا ڈیٹا محفوظ بنانے کے تصور کو توانا کرے گا۔

اسپلیش ڈیٹا نامی کمپنی ہر سال بدترین پاس ورڈز کی فہرست جاری کرتی ہے۔ کمپنی کے مطابق بدترین پاس ورڈز وہ ہوتے ہیں جسے چوری کرنا یا ہیک کرنا بہت آسان ہوتا ہے۔

مسلسل دو برسوں سے بدترین پاسورڈ کی فہرست میں پہلا نمبر ‘123456’ کا ہے۔ فہرست میں دوسرا نمبر ‘password’، تیسرا نمبر ‘12345678’ اور چوتھا نمبر ‘qwerty’ کو دیا گیا ہے۔

اسپلیش ڈیٹا کے مطابق محفوظ پاسورڈ میں کم از کم بارہ حروف موجود ہونے چاہئیں۔ اس میں بڑے (اپر کیس) اور چھوٹے (لوئر کیس) الفاظ کا استعمال کرنا ضروری ہے۔

انٹرنیٹ سیکیورٹی کو بہتر بنانے کے لئے ‘مائیکروسافٹ’ نے پاسورڈ کے بغیر انٹرنیٹ کی ایک نئی دنیا قائم کرنے کی ٹھانی ہے۔ کمپنی کے نزدیک پاس ورڈ استعمال کرنا کافی مہنگا، نامناسب اورغیرمحفوظ ہے۔

مائیکروسافٹ اپنی تمام پروڈکٹس کے لیے پاسورڈ کی جگہ مختلف طریقے استعمال میں لانا چاہتا ہے۔ جس میں چہرے، انگلیوں اور آنکھوں کے زریعے اپنے اکاونٹ تک رسائی حاصل کرنا شامل ہے۔

آئی فون کی نئی ڈیوائس ‘گرے کے’ سے آن لائن پاسورڈ چوری کرنا اب بہت آسان ہے۔ ‘گرے کے’ گیارہ گھنٹوں کے اندر چھ ڈیجیٹ کوڈ کھولنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔

انٹرنیٹ سیکیورٹی ماہرین نے صارفین کو مشورہ دیا ہے کہ وہ ایسا پاس ورڈ رکھیں جس سے وہ اپنے اکاؤنٹ کو ہیک ہونے سے محفوظ رکھ سکیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ پاسورڈ محفوظ بنانے کے لیے ہر ویب سائٹ پر صرف ایک اکاؤنٹ بنائیں۔ ہر اکاؤنٹ کا پاسورڈ اس میں موجود ڈیٹا کی مناسبت سے مشکل یا آسان رکھیں۔

ماہرین کے علاوہ متعدد ویب سائٹس بھی لفظوں اور نمبروں کے مرکب کو بطور پاسورڈ استعمال کرنے کا مشورہ دیتی ہیں۔ اسپیشل کریکٹرز ڈالنے سے بھی پاسورڈ مضبوط ہوتا ہے۔


متعلقہ خبریں