مزار قائد کو سیکیورٹی خطرات لاحق ہونے کا انکشاف


کراچی: وزیراعلیٰ سندھ مرادعلی شاہ کی زیر صدارت  ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں مزار قائد کو سیکیورٹی خطرات لاحق ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔

ذرائع کے مطابق ایپکس کمیٹی اجلاس میں بریفنگ  کے دوران بتایا گیا کہ وزیر مینشن اور ایف جی ہاوَس کو بھی سیکیورٹی خدشات ہیں۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ ان مقامات کی سیکیورٹی کاجائزہ لے لیاگیا۔ جہاں سیکیورٹی کم تھی اس کا پتہ لگا لیا گیا۔ ان مقامات کی مستقل بنیادوں پرسیکیورٹی انتظامات بڑھا دیئے گئے ہیں.

محکمہ داخلہ سندھ نے اجلاس کو بتایا کہ 2015 سے 2020 تک 10 ارب روپے سے زائد ضبط کیے ۔ اے ٹی ایف یو نے 144 مقدمات درج کر کے 90 ملزمان کو گرفتار کیا جن میں سے 37 بری،19 کو سزائیں جبکہ 10 درخواستیں زیرالتوا ہیں۔

محکمہ داخلہ سندھ نے اجلاس کو بریفنگ میں بتایا کہ 42 ملزمان کے 61 مقدمات فوجی عدالتوں میں بھیجے گئے، فوجی عدالتوں نے 30 کو سزائے موت سنائی جبکہ 7 اے ٹی سی کے حوالے کیے گئے۔

ایپکس کمیٹی اجلاس کو بتایا گیا کہ فوجی عدالتوں نے 34 مقدمات نمٹائے اور 2 ملزمان کوعمر قید اور 2 کو بری کیا۔ عدالت عظمیٰ اور عالیہ میں 16 مقدمات اور درخواستیں زیر التوا ہیں۔

مزید پڑھیں: سندھ کابینہ نے مزار قائد واقعے کی رپورٹ کی منظوری دے دی

محکمہ داخلہ سندھ نے اجلاس کو بریفنگ میں بتایا کہ نومبر 2020 کے اعدادوشمار کے مطابق اے ٹی سی میں 1800 سے زائد مقدمات زیر التوا ہیں۔ خصوصی ٹرائل کورٹس میں زیر التوامقدمات کی تعداد ایک ہزار899 ہے۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ دسمبر 2020 تک 240 سے زائد مقدمات قائم کیے جاچکے ہیں، ان میں سے 125 کو نمٹایا گیا جبکہ 24 کو مجرم قرار دیاگیا۔ مختلف مقدمات میں 98 کو بری کردیا گیا۔

وزیراعلیٰ نے اجلاس کو بتایا کہ سزا یافتہ ملزمان کی شرح 19 اعشاریہ 2 فیصد اور بریت کی شرح 78 فیصد ہے۔ اے ٹی سی میں 1867 مقدمات زیر التوا ہیں۔

ذرائع کے مطابق اپیکس کمیٹی اجلاس میں کراچی میں مضر صحت گیس کا معاملہ بھی زیر بحث آیا۔ اجلاس میں معاملے کو حل کرنے کے لیے متعلقہ حکام سے معاملہ اٹھانے کا فیصلہ کیا گیا۔

وزیراعلیٰ سندھ کی زیر صدارت اجلاس میں کور کمانڈر کراچی، ڈی جی رینجرز کے علاوہ صوبائی وزیر ناصر شاہ، مشیر قانون مرتضیٰ وہاب، چیف سیکریٹری ممتاز شاہ، آئی جی پولیس، پرنسپل سیکریٹری، سیکریٹری داخلہ، کمشنر کراچی، ایڈیشنل آئی جی کراچی اور مختلف اداروں کے صوبائی سربراہاں نے شرکت کی۔

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ  2015 میں ایپکس کمیٹی قائم کی گئی تھی اور اس کے فیصلوں سے اچھے نتائج حاصل ہوئے  ہیں۔ ہم نے کراچی  میں امن امان بحال کرنے میں کافی محنت کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ شہر بلکہ صوبے میں امن  امان قائم کرنے میں ہمارے قانون نافذ کرنے والے اداروں نے بہت قربانیاں دی ہیں۔

مختلف اداروں نے امن امان کے حوالے سے ایپکس کمیٹی کو بریفنگ دی۔ بریفنگ میں بتایا گیا کہ کچھ گروپس پڑوسی ملک کی حمایت سے مسائل پیدا کرنا چاہتے ہیں۔  کچھ قوم پرست گروپس بھی استعمال ہونے کیلئے ہمیشہ تیار ہیں۔

قانون نافذ کرنے والے اداروں کی مانیٹرنگ اور آپس میں کوآرڈینیشن سے حالات کنٹرول میں ہیں اور عسکریت پسند گروہوں کے خلاف ٹارگیٹڈ آپریشن جاری ہے۔

سیکریٹری داخلہ نے بریفنگ میں شرکا کو بتایا گیا کہ 30 دہشت گردوں کو فوجی عدالتوں سے سزائے موت سنائی گئی۔ انسداد دہشت گردی عدالتو ں نے 108 دہشت گردوں کو سزائے موت دی۔

اے ٹی سی میں 102 اور فوجی عدالتوں میں 16 اپیلیں زیر التوا ہیں۔ اینٹی ٹیررازم ایکٹ کے تحت 42 ملزمان کے خلاف 61 کیسز چل رہے ہیں۔

ایکٹ کے تحت 30 مجرمان کو سزائے موت اور 2 مجرموں کو عمر قید کی سزا ہوئی۔ اے ٹی سی میں ایک ہزار 899کیسز چل رہے ہیں۔

اینٹی ٹیررازم فنانسنگ یونٹ نے2015 سے20 تک 10.24 بلین روپے ریکور کیے۔ 144کیسز رجسٹرکیے گئے اور90ملزمان کو گرفتار کیا گیا۔ 19مجرمان کو سزائیں دی گئیں اور 10نے اپیل فائل کی ہیں۔

 


متعلقہ خبریں