شکیل آفریدی پر کوئی ڈیل نہیں کی جا رہی، دفتر خارجہ

پاکستان کی افغان صوبہ لوگر میں دہشت گردی کے واقعے کی مذمت

اسلام آباد: جاسوسی اور غداری کے الزامات کے تحت قید ڈاکٹر شکیل آفریدی کے متعلق خبروں کی وضاحت کرتے ہوئے پاکستانی دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ کوئی ڈیل نہیں کی جا رہی۔

ترجمان دفترخارجہ ڈاکٹر محمد فیصل نے جمعرات کو ہفتہ وار بریفنگ کے دوران بتایا کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی دہشت گردی جاری ہے، رواں ہفتے چار کشمیری نوجوانوں کو شہید کیا گیا ہے۔ اپریل میں 760 کشمیری گولیوں اور پیلٹ سے زخمی کیے گئے جب کہ کشمیری قیادت کو مسلسل نظر بند رکھا گیا۔

ڈاکٹر فیصل نے عالمی برادری سے کشمیریوں کے قتل عام کو روکنے میں کردار ادا کرنے کی اپیل بھی کی۔

انہوں نے بتایا کہ کشمیر پر آرگنائزیشن آف اسلامک کنٹریز (او آئی سی یا رابطہ عالمی اسلامی) کے رابطہ گروپ کا ہنگامی اجلاس جدہ میں ہوا۔ اس دوران سیکرٹری خارجہ نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم پر بریفنگ دی اور تعاون کرنے پر او آئی سی کا شکریہ ادا کیا۔ شرکا پر واضح کیا گیا کہ مسئلے کا واحد حل مذاکرات ہیں۔

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان شمالی اور جنوبی کوریا میں تاریخی مزاکرات کا خیر مقدم کرتا ہے۔

پڑوسی ملک کے متعلق بات کرتے ہوئے ڈاکٹر فیصل کا کہنا تھا کہ افغانستان میں دہشتگرد حملوں کی مذمت کرتے ہیں۔

انہوں نے تصدیق کی کہ پاک افغان سرحد پر نقل و حرکت دہشت گردوں کو بھی مواقع فراہم کرتی ہے۔ افغان مہاجرین کی پاکستان میں موجودگی سے دہشت گردوں کو چھپنے کا موقع ملتا ہے، افغان حکومت نے خود افغان مہاجرین میں سے دہشت گردوں کی بھرتی کی بات کی تھی۔

پاکستانی ترجمان نے کہا کہ افغان مہاجرین کی واپسی صرف پاکستان کی نہیں عالمی برادری کی مشترکہ ذمہ داری ہے، پاکستان اپنے حصے کا کام بارڈر مینجمنٹ کا نظام وضع کرکے کر رہا ہے۔

ڈاکٹر فیصل نے واضح کیا کہ پاک افغان سرحد کی پاکستانی سائیڈ پر دہشت گردوں کی موجودگی نہیں ہے، پاکستان اسی وجہ سے بہتر سرحدی انتظام پر زور دیتا ہے۔

پاکستان کے اندرونی معاملات کے متعلق ان کا کہنا تھا کہ اس وقت وزیر خارجہ کا قلم دان بھی وزیر اعظم کے پاس ہے۔


متعلقہ خبریں