ڈینئل پرل قتل کیس: ہائی کورٹ کا حکم معطل کرنے کی استدعا مسترد


اسلام آباد: سپریم کورٹ پاکستان نے ڈینئل پرل قتل کیسز میں ملزمان کی رہائی سے متعلق ہائی کورٹ کا حکم معطل کرنے کی استدعا مسترد کر دی ہے۔

دوران سماعت احمد عمر شیخ کے جیل سے دہشتگردوں کیساتھ روابط کا انکشاف بھی ہوا۔ ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے عدالت کو بتایا کہ احمد عمر شیخ سے سات موبائل سمیں برآمد ہوئیں، برآمد ہونے والی سموں میں سے دو برطانیہ کی تھیں۔  احمد عمر شیخ کی جیل سے کی گئی کالز مشکوک افراد کو تھیں۔

جسٹس سجاد علی شاہ نے استفسار کیا کہ جیل میں موبائل استعمال کرنے کا ذمہ دار کون ہے؟ ایڈووکیٹ جنرل نے جواب دیا کہ جیل سے دہشتگردوں کیساتھ روابط ہونا سندھ حکومت کی ناکامی ہے۔

سپریم کورٹ نے ریمارکس دیئے کہ احمد عمر شیخ کو حراست میں رکھنے کے حکمنامے میں دشمن ایجنٹ ہونے کا ذکر ہی نہیں۔ سندھ حکومت چاہتی ہے احمد عمر شیخ کو ملک دشمن وہ خود نہیں بلکہ عدالت قرار دے۔

جسٹس سجاد علی شاہ نے استفسار کیا کہ ملزمان کو حراست میں رکھنے کا کوئی حکم نہیں تو حکم امتناع کس بات پر دیں؟ کسی کو تاحیات حراست میں نہیں رکھا جا سکتا۔ سندھ حکومت کے پاس معلومات ہیں تو کیس کیوں نہیں بنایا؟

ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے کہا کہ انٹیلی جنس مواد ہے لیکن عدالت میں کیس ثابت نہیں کر سکیں گے۔ عدالت نے سندھ حکومت کی اپیل پر اٹارنی جنرل، تمام ایڈووکیٹ جنرلز کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ڈینئل پرل قتل کیس کے ملزمان کی رہائی سےمتعلق کیس کی سماعت جمعرات تک ملتوی کر دی ہے۔


متعلقہ خبریں