بھارتی یوم جمہوریہ: یوم سیاہ، احتجاج، احتجاج، احتجاج


نئی دہلی: بھارت نے26 جنوری 1950 کو اپنے آئین کی منظوری دی تھی۔ اس وقت سے اس روز کو یوم جمہوریہ کے طور پر منایا جاتا ہے۔

ہندوستان کے72ویں یوم جمہوریہ پر بھارتی شہری اپنی شناخت تلاش کرنے پر مجبور ہیں۔ مودی نے لاکھوں اقلیتوں کو پناہ گزین بنا کررکھ دیا ہے۔

آج یوم جمہوریہ کے موقع پر باشعور عوام سوال کر رہے ہیں کیا یہ نہرو اور گاندھی کا سیکولر ہندوستان ہے یا آرایس ایس کا ہندو راشٹرا؟ یہ شائننگ انڈیا ہے یا ریپستان کہ جہاں غیر ملکی سیاح بھی محفوظ نہیں؟

ہندوانتہا پسند حکومت سے تنگ عوام سوال اٹھا رہے کہ یہ جمہوریت ہے یا پھر مودی کی مطلق العنان سیاست؟ نئے شہریت بل سے لوگ اپنی شناخت کے حوالے سے پریشان ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت کےیوم جمہوریہ پر فوجی پریڈ اور ٹریکٹروں کی ریلی

مودی نے لاکھوں مسلمان کو ہندوستانی ریاست سے بے دخل کرکے پناہ گزین بنا دیا ہے۔ ہندوستان کی خدمت کرنے والے سائنسدان، شعرا اور آرٹسٹ اپنی شناخت کھو بیٹھے ہیں۔

اقلیتیں ہوں یا مقبوضہ وادی، کسان احتجاج ہو یا طلبہ بھارت میں موجودہ حکومت سے آزادی کے نعرے گونجنے لگے ہیں۔
آج کا سورج ایک ایسے ہندوستان پر طلوع ہوا کہ جس کا شیرازہ بکھر رہا ہے۔ آج ہندوستان تقسیم ہو رہا ہے۔ بھارت کا 72واں یوم جمہوریت آج بیشتر بھارتیو ں کےلیے یوم سیاہ ہے۔

بھارت میں اقلیتوں کی بدحالی قائد اعظم کی بصیرت کو صحیح ثابت کرتی نظر آتی ہے۔ مودی سرکار کی آئین کی پامالی کے باعث بھارتی شہریوں کی اکثریت تشویش میں مبتلا ہے۔

آج مودی کے ہندو راشٹرا میں مذہبی اقلیتوں کے لیے زمین تنگ ہو چکی ہے۔ مودی کے آمرانہ اوریکطرفہ فیصلوں کے باعث ہندوستان میں جمہوریت دم توڑ رہی ہے۔

ہندو اکثریت کی اجارہ داری کے ریلے میں بھارت کا نام نہاد سیکولرازم خس وخاشاک کی طرح بہہ چکا ہے۔ موجودہ حالات میں بھارتی یوم جمہوریہ کی تقریبات خود فریبی اور دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے مترادف ہیں۔

بھارت کے اندر اور باہرسکھ اپنے ساتھ بڑھتے تعصب اور ناانصافی پر آگ بگولہ ہیں۔ کسانوں کی احتجاجی تحریک 120لاشیں اُٹھا کر بھی پورے زور شور سے جاری ہے۔

بھارتی کسان آج دہلی میں 100 کلومیٹر لمبی ٹریکٹر ریلی نکالیں گے جو مودی کی فاشسٹ حکومت کو دنیا کے سامنے بے نقاب کرے گی۔

ایک ظالم اور جابر ریاست نے مقبوضہ کشمیر کوبڑی جیل بنا رکھا ہے۔ بھارتی حکومت کشمیریوں کے جذبہ آزادی کو دبانے میں بری طرح ناکام ہو چکی ہے۔

کشمیریوں کے ساتھ غیر انسانی سلوک پر بھارت کو دنیا بھر کی مذمت کا سامنا ہے۔ برطانوی وزیراعظم نے یوم جمہوریہ کی تقریب میں بطور مہمان خصوصی شرکت سے انکار کر دیا ہے۔

آج بھارت کے بالی وڈ کا سافٹ امیج تار تار ہو چکا اور ہندوستان کی فلم انڈسٹری بھی بی جے پی کے زیرِ عتاب ہے۔مودی فلموں میں بھی آزادی کے نعروں سے خوفزدہ ہے۔

خواتین کے ساتھ جنسی تشدد کا یہ عالم ہے کہ ہندوستان کو اب ریپستان کہا جاتا ہے۔ انسانی زندگی کے حوالے سے دُنیا کے خطرناک ترین ممالک میں بھارت کا شمار ہو رہا ہے۔

مودی سرکار کی تباہ کن معاشی پالیسیوں نے بھارتی معیشت کا بھرکس نکال دیا ہے۔ بھارتی فوج بھی آر ایس ایس کے آلہ کار نریندرا مودی کے تحت سیاسی اور متنازع ہو چکی ہے۔

بھارتی فوجیوں میں مایوسی اور خودکشی کے واقعات میں اضافہ ہو رہا ہے۔ بھارت نے پہلے پاکستان اور بعد میں چین کے ہاتھوں ذلت کا سامنا کیا۔ نیپال کی جانب سے بھی بھارت کے توسیع پسندانہ عزائم کو چیلنج کیا جا چکا ہے۔

 


متعلقہ خبریں