پنجاب کے سرکاری طبی مراکز کی حالت تشویشناک


فیصل آباد: سپریم کورٹ کی جانب سے صحت کے مسئلہ پر قائم کردہ کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں تصدیق کی ہے کہ سرکاری طبی مراکز کی حالت صحیح نہیں ہے۔

ہم نیوز کے مطابق سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی رپورٹ میں چشم کشا انکشافات سامنے آئے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق سرکاری اسپتالوں کی عمارتیں غیر متوازن ہیں، اعلیٰ معیار کے جراحی آلات اور جدید آپریشن تھیٹرز کی شدید کمی ہے۔ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ پنجاب بھر کے اسپتالوں میں انفارمیشن ٹیکنالوجی انفراسٹرکچر کی شدید قلت ہے۔ لیبارٹریز بھی غیرمعیاری ہیں جن کے جاری کیے گئے نتائج غیر مستند سمجھے جاتے ہیں۔

پنجاب کے سرکاری طبی مراکز کے متعلق رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ادویات کو محفوظ رکھنے کے لیے بنائے گئے گودام اور ویئر ہاوسز ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) کے معیار کے مطابق نہیں ہیں۔ انتظامی سطح پر بھی حالات ناگفتہ بہ ہیں، اسپتالوں کو سیکیورٹی، انفیکشن کے پھیلاؤ، تجاوزات اور فارمیسی مافیا جیسے مسائل کا سامنا بھی ہے۔

ڈین چلڈرن اسپتال لاہور پروفیسرڈاکٹرمسعود صادق کی جانب سے تیار کی گئی رپورٹ میں یہ بات بھی واضح کی گئی ہے کہ طبی مراکز کو اسٹاف کی قلت کا سامنا ہے۔

رپورٹ میں پاکستان میڈیکل اور ڈینٹل کونسل اور ہیلتھ کیئر کمیشن کو بھی ناکام قرار دیا گیا ہے۔

پنجاب کے مکینوں کو دستیاب طبی سہولیات کا ذکر کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ صوبے کی آبادی کا بڑا حصہ نجی اسپتالوں سے خدمات حاصل کرتا ہے۔


متعلقہ خبریں