ایم ٹی آئی ایکٹ کے تحت نئی تعیناتیوں پر پابندی عائد


اسلام آباد ہائی کورٹ نے فیڈرل میڈیکل ٹیچنگ انسٹیٹیوٹ(ایم ٹی آئی) آرڈیننس کے نئی تعیناتیاں روک دی ہیں۔

عدالت نے ہدایت کی ہے کہ نئی تعیناتی سے پہلے آگاہ کیا جائے اور ذوالفقار علی بھٹو یونیورسٹی کی درخواست کو بھی بطور فریق اس کیس میں شامل کیا جائے۔

ہائی کورٹ نے پمز اسپتال کے موجودہ اسٹاف کیخلاف کسی قسم کی کارروائی نہ کرنے کا حکم بھی دیا۔ عدالت نے کہا درخواست پر فیصلہ آنے تک کسی قسم کی کوئی کارروائی نہ کی جائے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے کیس کی سماعت22 فروری تک ملتوی کردی کر دی ہے۔

خیال رہے کہ اکتوبر میں وفاقی کابینہ نے اسپتالوں کی حالت بہتر بنانے سے متعلق میڈیکل ٹیچنگ انسٹی ٹیوشنز ریفارمز آرڈیننس (ایم ٹی آئی آرڈیننس) 2020 ڈرافٹ کی منظوری دی تھی۔

حکومت کا مؤقف ہے کہ ایم ٹی آئی کے تحت وفاقی میڈیکل ٹیچنگ اداروں اوراسپتالوں کو خود مختاری حاصل ہوسکے گی۔

فیڈرل ایم ٹی آئی ایکٹ 2020 کی منظوری دی گئی تھی۔ ایم ٹی آئی کے تحت تمام اسپتالوں میں چیک اینڈ بیلنس برقرار رکھنے کیلئے پالیسی سازی کی جائے گی۔

ڈرافٹ کے مطابق قانون کے تحت اسپتالوں میں ملازمین کی بھرتی اور سروس رولز کے حوالے سے بھی پالیسی بنائی جائے گی۔ ایم ٹی آئی کے تحت اسپتالوں میں انتظامی امور کیلئے گورننگ بورڈ کی تشکیل کی جائے گی۔ بورڈ ممبران کی تعداد حکومت کی جانب سے طے کی جائے گی جو 3 سے کم یا 7 سے زائد نہ ہوگی۔

دوسری جانب فیڈرل گرینڈ ہیلتھ الائنس کی جانبس سے اس ایکٹ کے نفاذ کے خلاف ایک احتجاجی تحریک چلائی جا رہی ہے۔

پمز ملازمین کا کہنا ہے کہ ایم ٹی آئی ایکٹ درحقیقت نجکاری کے مترادف ایک ایسا عمل ہے جس کے ذریعےاسپتال کی انتظامیہ کو بورڈ آف گورنرز کے زیر انتظام لاتے ہوئے علاج کی سہولیات کو بیچنے کی طرف لے جانا ہے۔


متعلقہ خبریں