کراچی کے نوجوانوں میں گھڑ سواری کا بڑھتا رجحان

کراچی کے نوجوانوں میں گھڑ سواری کا بڑھتا رجحان

کراچی: آپ نے بائیک رائڈنگ اور کار اور جیپ ریسنگ اور سائیکلنگ کے بارے میں تو سنا ہوگا لیکن کراچی میں نوجوانوں کا  ایک ایسا گروپ بھی ہے جو گھڑ سواری کا صرف شوق ہی نہیں رکھتا بلکہ اس پر منفرد ایڈوینچرز بھی کرتا ہے۔

کراچی سے تعلق رکھنے والے علی بھی اس “ہارس لور گروپ” کا حصہ ہیں۔ علی نے ہم نیوز  سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے یہ سفر ایک سفید گھوڑی سے شروع کیا جو دیکھتے دیکھتے گروپ کی شکل اختیار کرگیا۔

علی کا مزید کہنا ہے کہ کراچی کی پکی سڑکوں پر گھڑ سواری کا رجحان کم ہے، لیکن ہم اس شوق کی تکمیل کرتے آرہے ہیں۔

مزید پڑھیں: کراچی کے امراء میں شیر پالنے کا بڑھتا ہوا رجحان

گھڑ سواری کا یہ جنون کراچی کے نوجوانوں کے سر پہ ایسا سوار ہے کہ حال ہی میں ان نوجوان گھڑ سواروں نے گھوڑوں پر بلوچستان کا سفر بھی کیا

گھڑ سوار سہیل احمد خان  کا کہنا ہے کہ دوران سفر گھوڑے کی رقاب ٹوٹنے سے وہ بری طرح زخمی بھی ہوگئے تھے۔ یہ شوق اتنا آسان نہیں ہے۔ گھوڑوں کو خوراک کی فراہمی میں ماہانہ اخراجات کا سامنا بھی کرنا پڑتا ہے۔

ملک دانش محمود، جو اس گروپ کے روح رواں ہیں، نے فیس بک اور دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے ذریعے کراچی کے گھڑ سواروں کو ایک جگہ جمع کیا اور آج ان کے اصطبل میں دیسی نسل کے 8 گھوڑے موجود ہیں۔

ملک دانش محمود کے مطابق ہیوی بائیکس اور جیپس چلانا معمولی بات ہے لیکن گھڑ سوار بڑا چیلنج ہے۔

گھڑ سوار صدام نے ہم نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ سال بارشوں میں جب کوئی گاڑی اور موٹر سائیکل کام نہیں آئی تو ہم نے گلی محلے میں گھوڑے بھی دوڑائے اور گھر کا سودا گھوڑوں پر لائے تو محلے دار بھی حیران رہ گئے۔

گھڑ سواری کا مشغلہ صرف تفریح ہی نہیں جسمانی تندرستی کا ذریعہ بھی ہے۔ کراچی کے نوجوانوں میں اس مشغلے کا بڑھتا رجحان اس بات کی جانب اشارہ بھی ہے کہ صرف گاؤں دیہات یا پہاڑی علاقوں میں ہی نہیں شہری علاقوں میں بھی نوجوان ان سرگرمیوں کے ذریعے صحتمندانہ سرگرمیوں کا حصہ بننا چاہتے ہیں۔


متعلقہ خبریں