افغان- امریکا امن معاہدے پر غیریقینی کے سائے

افغان- امریکا امن معاہدے پر غیریقینی کے سائے

فوٹو: فائل


نو منتخب امریکی صدر جوبائیڈن کی انتظامیہ کی جانب سے افغان امن معاہدے پر نظرثانی کے بیانات سے امن معاہدے کے مستقبل پر غیریقینی کے سیاہ بادل منڈلانے لگے ہینں۔

امن معاہدے کو برقرار رکھنے کے لیے طالبان نے بھی سفارتی کوششیں تیز کردیں، طالبان وفد ایران کے بعد روس پہنچ گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اسرائیل، متحدہ عرب امارات امن معاہدہ بیت المقدس سے غداری ہے، فلسطین

افغانستان میں قیام امن کے لیے افغان امن معاہدہ سے امید کی کرن پیدا ہونے لگی تھی، ٹرمپ کا بستر گول کرنے کے بعد جوبائیڈن انتظامیہ افغان پالیسی بھی ازسرنو طے کرنے کےلیے پر تولنے لگی ہے۔

امریکی وزارت دفاع اور پینٹاگون کے ترجمان جان کربی نے طالبان پر معاہدے کی پاسداری نہ کرنے کا الزام دھر دیا ہے۔

امریکی عہدیداروں نے مئی تک افغانستان سے فوجیوں کے انخلا کے وعدے کو مشروط قرار دے دیا، تو وہیں امریکی حکام کی جانب سے افغانستان میں القاعدہ کی موجودگی کے دعوے نے بھی امن معاہدے پر سوالات کھڑے کر دیئے ہیں۔

امریکی وزیرخارجہ انتھونی بلنکن کی جانب سے طالبان کے وعدوں کو جانچنے کے بیان سے بھی معاہدے پر بے یقینی میں اضافہ ہوگیا ہے۔

طالبان کی جانب سے بھی جوابی بیانات اور سفارتی دوروں کا سلسلہ جاری ہے، افغان طالبان کے قطر دفتر کے ترجمان نعیم وردگ نے امریکی عہدیداروں کے الزامات کو بے بنیاد قرار دیا۔

انہوں نے وہی امریکا سے معاہدے کی پاسداری کرنے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: طالبان کی امن معاہدہ توڑنے سے متعلق خبروں کی تردید

سیاسی کمیشن کے سربراہ ملا غنی برادر کی سربراہی میں طالبان وفد نے ایران کا دورہ کیا، طالبان کے دورے کے بعد ایرانی وزیرخارجہ جواد ظریف روس پہنچ گئے ہیں۔

طالبان کا ایک دوسرا وفد بھی عباس ستانکزئی کی سربراہی میں ماسکو پہنچ چکا ہے۔


متعلقہ خبریں