کراچی کے پل جہاں کسی بھی وقت حادثہ ممکن ہے


پاکستان کے بڑے شہروں میں سے ایک اور ملک کے معاشی حب کراچی کی اہم شاہراہوں پر پیدل چلنے والوں کو حادثات سے بچانے کے لئے بنائے گئے پل خود کسی بھی وقت  حادثے کا سبب بن سکتے ہیں۔

خستہ حالی کے شکار یہ پل راہگیروں کیلئے سہولت کم اور سیاسی جماعتوں و کاروباری اداروں کے اشتہاری بورڈ زیادہ نظر آتے ہیں۔

شارع فیصل، یونیورسٹی روڈ، راشد منہاس روڈ اور ناظم آباد سمیت دہگر مصروف شاہراہوں پر سڑک پار کرنے کے لئے پل تو بنائے گئے ہیں، لیکن متعلقہ اداروں کی جانب سے دیکھ بھال کا شدید فقدان نظر آ رہا ہے۔

قیوم آباد سے بلوچ کالونی جانے والے ایکسپریس وے پر قائم پل بھی نوٹ بھوٹ کا شکار ہے۔ یونیورسٹی جانے والے طلبہ اور علاقہ مکینوں سمیت سینکڑوں افراد روزانہ یہ خطرناک پل عبور کرتے ہیں۔

پل کی گرل ٹوٹ چکی ہے جس کے سبب کوئی بھی راہگیر سڑک پر گر سکتا ہے۔

سڑکوں پربنے یہ پل اب  سیاسی جماعتوں اور کاروباری  اداروں کے  اشتہاری بورڈ زیادہ نظر آتے ہیں۔ عوام کا کہنا ہے کہ پہلے ان پلوں پر گداگروں کا قبضہ تھا اور اب قبضہ مافیا ان پر  پنجہ گاڑنے کی کوشش کررہی  ہے۔

پیدل چلنے والوں کی سہولت کے لئے بنائے گئے  پلوں پرلائٹنگ کا کوئی انتظام نہیں۔ شہری راہزنی کے خوف سے رات وقت ان پلوں کا استعمال نہیں کرتے۔

شہر کی بندرگاہ کی سب سے اہم اور مصروف سڑک ماڑی پور پر تین پل قائم ہیں جن کو خستہ حالی کے سبب استعمال نہیں کیا جاتا۔

ترجمان بلدیہ عظمی کراچی کا کہنا ہے کہ شہر کے سات اضلاع  میں  129 پیڈسٹرین برج  موجود ہیں  جبکہ مزید 15 کی  تعمیر جاری ہے اور ان کی مرمت کے ایم  سی کی ذمہ داری ہے۔


متعلقہ خبریں