ڈینیئل پرل قتل کیس:ملزم کی نظر بندی میں ایک دن کی توسیع

فائل فوٹو


اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان نے امریکی صحافی ڈینئل پرل قتل کیس کے ملزم عمر شیخ کی نظر بندی میں ایک دن کی توسیع کر دی ہے۔

ملک کی سب سے بڑی عدالت نے اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کر کے سندھ ہائیکورٹ سے مقدمے کا تمام ریکارڈ طلب کرلیا ہے۔

اٹارنی جنرل آف پاکستان نے عدالت کا بتایا کہ سندھ ہائیکورٹ نے وفاقی حکومت کو سنے بغیر رہائی کا فیصلہ دیا اور ملزمان کی رہائی کے فیصلے کو معطل کرنے کی استدعا مسترد کردی۔

عدالت نے کہا کہ کل تک حکومت کا موقف سن لیتے ہیں۔ حکومت بتائے ایک شہری کو کس طرح نظر بند رکھا جاسکتا ہے؟ سپریم کورٹ نے ڈینئل پرل قتل سے متعلق کیس کی سماعت کل تک ملتوی کر دی۔

خیال رہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے امریکی صحافی ڈینیئل پرل قتل کیس کے تمام ملزمان بشمول مرکزی ملزم احمد عمر شیخ کو رہا کرنےکا حکم دیا تھا۔

احمد عمرشیخ سمیت بری ہونے والے دیگر ملزمان میں فہد نسیم، سلمان ثاقب اور محمد عادل شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:  ڈینئل پرل کیس، سندھ حکومت نے نظرثانی کی اپیل دائر کر دی

عدالت نے کہا تھا کہ ملزمان کو حراست میں رکھنے کا کوئی حکم نہیں تو حکم امتناع کس بات پر دیں؟ کسی کو تاحیات حراست میں نہیں رکھا جا سکتا۔

عدالتی حکم پر حکومت سندھ نے سپریم کورٹ میں نظرثانی کی اپیل دائر کی ہے۔

خیال رہے کہ سندھ ہائی کورٹ نے 2 اپریل2020 کو امریکی صحافی کے قتل میں نامزد تین ملزمان کی رہائی کا حکم دیا تھا اور ایک ملزم احمد عمر شیخ کی سزائے موت کو 7 سال قید میں تبدیل کیا تھا۔

قبل ازیں انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے مجرم احمد عمر شیخ کو سزائے موت سنائی تھی، جبکہ دیگر تین ملزمان کو عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

حکومت سندھ نے ہائی کورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا اور عدالت عظمیٰ نے صوبائی حکومت کی درخواست مسترد کر دی تھی تاہم ملزم عمر شیخ کی رہائی روک دی گئی تھی۔


متعلقہ خبریں