پنجاب: 10 لاکھ بچے اسکولوں میں داخل کرنے کا ہدف مقرر

فوٹو: فائل


لاہور: محکمہ سکول ایجوکیشن نے پنجاب کے سرکاری سکولوں میں پانچ ماہ میں دس لاکھ بچے داخل کرنے کا ہدف مقررکرلیا،

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے  پنجاب کے وزیر تعلیم مراد راس نےکہا کہ اسکول چھوڑ کر چلے جانے والے بچوں کو اگلے تین سے چار ماہ میں اسکول واپس لائیں گے اور پنجاب کے 36 اضلاع میں یہ کام شروع ہو چکا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جو اساتذہ یہ سمجھ رہے ہیں کہ ان کو بچے اسکولوں میں واپس لانا پڑیں گے تو ایسا نہیں ہے کیونکہ یہ اساتذہ کی ذمہ داری نہیں ہے بلکہ اسکولز کونسل اور سی ای اوز کی یہ ذمہ داری ہے۔

وزیرتعلیم پنجاب مراد راس کا کہنا ہے کہ کورونا کی وجہ سے تعلیم کا بہت نقصان ہوا۔ داخلہ مہم سارا سال جاری رہے گی۔ صوبے میں وقت سے پہلے ہی سرکاری سکولوں میں داخلہ مہم شروع کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کورونا کے دوران آٹھ ماہ سکول بند رہنے سے بہت سے بچے سکول چھوڑ گئے، اگلے پانچ ماہ میں سکولوں میں ایک ملین بچے داخل کرینگے۔

مراد راس کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے اضلاع کو خصوصی ٹارگٹ دے دیے ہیں۔ بچوں کو اسکول داخل کرنے کی ذمے داری والدین ڈسڑکٹ ایجوکیشن اتھارٹی افسران اور اسکول کونسلز کی ہوگی۔ اب کی بار داخلوں کے اہداف پورے نہ کرنے والوں کے لیے سزا جزا بھی ہوگی۔

ڈاکٹر مراد راس کا کہنا تھا کہ والدین بچوں کو اسکول بھجوائیں اور سختی سے کورونا ایس او پیز پر عملدرآمد یقینی بنائیں گے۔ رپورٹس کے مطابق طلبہ میں کورونا کیسز کم ہیں تاہم اساتذہ میں زیادہ کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔

مراد راس کا کہنا تھا کہ 1984 کے بعد سے نجی اسکولوں کے ایکٹ میں ایسی ترامیم لارہے ہیں جس سے کوئی بھی اسکول فیس میں اپنی مرضی سے تبدیلی یا اضافہ نہیں کر سکے گا۔

واضح رہے کہ آج سے ملک بھر میں پہلی سے آٹھویں جماعت تک اور یونیورسٹیوں میں بھی تعلیمی سرگرمیاں بحال ہو گئی ہیں اور حکومت نے تعلیمی اداروں میں کورونا ایس او پیز پر عملدرآمد لازمی قرار دیا ہے۔

محکمہ اسکول ایجوکیشن اور ہائر ایجوکیشن کے مطابق طلبا کو متبادل دنوں میں بلایا جائے گا۔ اسکولوں اور کالجز میں اسمارٹ نصاب کے مطابق تعلیم دی جا رہی ہے جبکہ کچھ جامعات میں آن لائن اور بعض میں طلبا کے امتحانات آن کیمپس ہوں گے۔

یہ بھی پڑھیں:موسم گرما کی چھٹیاں کم کر دی گئیں 

خیال رہے کہ کورونا وائرس کے باعث گزشتہ برس 15 مارچ سے تمام تعلیمی ادارے بند کر دیے گئے تھے جبکہ سندھ میں 26 فروری کو پہلا کیس سامنے آنے کے بعد سے ہی تعلیمی ادارے بند تھے۔

6 ماہ کی طویل بندش کے بعد تعلیمی اداروں کو 15 ستمبر کو دوبارہ کھولا گیا تاہم وبا کی دوسری لہر کے باعث انہیں 26 نومبر کو دوبارہ بند کر دیا گیا تھا۔


متعلقہ خبریں