رمیز راجہ کی کمنٹری پاکستان کیلئے اچھی نہیں ؟


قومی کرکٹ ٹیم کے مداح یہ جان کر حیران ہوں گے کہ سابق کپتان رمیز راجہ کی کمنٹری کے دوران قومی ٹیم کی وکٹیں گرنے کی شرح سب سے زیادہ ہے۔

سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک صارف وقاص احمد نے اپنے حساب سے یہ ثابت کیا ہے کہ رمیز راجہ کی کمنٹری باکس میں موجودگی کا مطلب ہے کہ پاکستان اپنی بیٹنگ شروع کرنے سے پہلے ہی ایک یا دو وکٹوں سے محروم ہو جاتا ہے۔

ٹوئٹر پر ایک صارف نے دلچسپ تجزیہ پیش کیا کہ جنوبی افریقہ کے خلاف پاکستان کی وکٹیں گرتی ہوئی دیکھی ہیں، یقین کریں ہر کھلاڑی کے آؤٹ ہونے کے وقت پر رمیز راجہ کمنڑی کر رہے ہوتے ہیں۔

رمیز راجہ اور وسیم اکرم نے 92 ورلڈ کپ کی سنہری یادیں تازہ کر دیں

اس حوالے سے وقاص نے 2015 سے لے کر 2021 تک کھیلے گئے پاکستان کے میچز کا حساب لگایا اور دیکھا کہ رمیز راجہ کی کمنڑی کے دوران پاکستان کی بلے بازی کیسی رہی۔

وقاص کے لگائے حساب سے دلچسپ بات سامنے آئی کہ رمیز کی کمنٹری کے دوران قومی ٹیم بیٹنگ کرنے سے پہلے ہی اپنی دو وکٹیں کھو دیتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر رمیز راجہ ایک سیشن کے دوران 30 منٹ تک کمنڑی کرتے ہیں اور ہم ہر اوور کے لیے پانچ منٹ مختص کر دیں تو اس لحاظ سے رمیز ایک دن میں 18 اوورز کمنڑی کے فرائض سرانجام دیتے ہیں۔

اپنی ٹوئٹ میں انہوں نے مزید بتایا کہ اس دورانیے میں وہ (رمیز) پانچ اننگز کے دوران 50 وکٹوں میں سے 28 کے آؤٹ ہونے کا باعث بنے جبکہ ان کا فی وکٹ اسٹرائیک ریٹ 19.28 رہا۔ پھر میں نے گزشتہ پانچ سالوں کے دوران پاکستان کے خلاف کارکردگی دکھانے والے گیند بازوں کا اسٹرائیک ریٹ اور اوسط پر مبنی چارٹ تیار کیا تاکہ اعداد و شمار کی بنیاد پر ایک رجحان دیکھا جا سکے۔

ان کا کہنا تھا کہ رمیز راجہ کا اسٹرائیک تمام ممالک کے گیندبازوں سے بہتر ہے جنہوں نے پاکستان کے خلاف میچز کھیلے۔


متعلقہ خبریں