بی آر ٹی منصوبہ:نیب اور ایف آئی اے کو تحقیقات روکنے کا حکم

بی آر ٹی میں سفر کرنا ہے تو ویکسین لگوائیں

فوٹو: فائل


اسلام آباد: سپریم کورٹ نے پشاور میں بس ریپیڈ ٹرانزٹ(بی آر ٹی) کے متعلق ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے قومی احتساب بیورو(نیب) اور وفاقی تحقیقاتی ایجنسی(ٓیف آئی اے) کو تحقیقات سے روک دیا ہے۔

پشاور ہائی کورٹ نے منصوبے میں کرپشن کی درخواست موصول ہونے پر تحقیقات کا حکم دیا تھا۔ خیبرپختونخوا حکومت نے ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔

سپریم کورٹ نے خیبرپختونخوا حکومت کی درخواست منظور کرتے ہوئے ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا ہے۔

سپریم کے جج جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا پشاور بی آر ٹی منصوبے کی لاگت سے زیادہ رقم خرچ کرنے کا الزام ہے۔ بی آر ٹی کنٹریکٹر کو بلیک لسٹ قرار دیا گیا تھا۔

پاکستان کی سب سے بڑی عدالت نے گزشتہ سال بھی ایف آئی اے کو تحقیقات روکنے کا حکم دیا تھا لیکن اس کے بعد ہائی کورٹ نے دوبارہ تحقیقات کرنے کی ہدایت کی۔

یہ بھی پڑھیں:  بی آر ٹی منصوبے کی تحقیقات آخری مراحل میں داخل

پشاور ہائی کورٹ نے ایف آئی اے کو 45 دن میں بی آر ٹی کی تحقیقات مکمل کرنے کا حکم دیا تھا۔

ہائی کورٹ نے ایف اے کو چند سوالات کے جواب تلا ش کرنے کا حکم دیا تھا۔ عدالت نے سوال کیا ہے کہ بی آر ٹی کے چیف ایگزکٹیو کو عہدہ سے کیوں ہٹایا گیا؟ کیا منصوبے کے لیے اتنا بڑھا قرضہ لینے کی ضرورت تھی؟

عدالت نے سوال اٹھایا کہ کیا بی آر ٹی کے قرضہ سے صوبے کی معاشی خوشحالی بھی ممکن تھی۔ مقبول کالسنز کمپنی پنجاب میں بلیک لسٹ تھی تو اسے بی آر ٹی کا ٹھیکہ کیوں دیا گیا؟

شاور ہائی کورٹ نے سوال کیا کہ سابق سیکرٹری پی اینڈ ڈی اور موجودہ وزیراعلیٰ کے پرنسپل سیکرٹری، سابق وزیراعلیٰ پرویز خٹک ، ڈی جی پی ڈی اے سلیم وٹو، اعظم خان اور ڈی جی پی ڈی اے اسرارالحق، اور وزیر ٹرانسپورٹ شاہ محمد کے درمیان کیا تعلق تھا؟ اپنا حصہ لینے کے لیے ان کا کس طرح تعلق بنا؟


متعلقہ خبریں