مالی سال2020-21: ابتدائی6ماہ میں 1.4ٹریلین روپے کا بجٹ خسارہ


اسلام آباد: پاکستان کو مالی سال2020-21 کے ابتدائی 6 ماہ کے میں بجٹ خسارہ بڑھ کر 1.4 ٹریلین روپے تک پہنچ گیا ہے۔

ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت کے اخراجات پر سخت کنٹرول کے باوجود بجٹ خسارہ 1.4 ٹریلین ہو گیا۔ جولائی تا دسمبر بجٹ خسارہ جی ڈی پی کا 3.1فیصد رہا۔

حاصل کردہ قرضوں پر سود کی ادائیگی 1.5 ٹریلین روپے تک پہنچ گئی ہے۔ معاشی حجم گذشتہ سال کے مساوی وہی لیکن بجٹ خسارہ بڑھ گیا۔

رواں مالی سال کے لیے حکومت نے بجٹ خسارے کا ہدف3.43 ٹریلین روپے مقرر کیا ہے۔ جولائی سے دسمبر میں حکومت نے 1.2 ٹریلین روپے کے قرضے لیے گئے۔

حکومت کے یہ قرضے گزشتہ سال کی نسبت 20فیصد زائد ہیں جس کی وجہ حکومت این ایف سی میں صوبوں کا زائد حصہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں: رواں مالی سال کی پہلی ششماہی کے دوران معاشی اعشاریوں میں کمی

چند روز قبل وزارت خزانہ نے اپنی رپورٹ میں بتایا تھا کہ رواں مالی سال کی پہلی ششماہی کے دوران معاشی اعشاریوں میں کمی کا رجحان دیکھا گیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق برآمدات اور بیرونی سرمایہ کاری میں کمی ہوئی اور مالیاتی خسارہ بڑھ گیا۔

وزارت خزانہ کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال کی نسبت بیرونی سرمایہ کاری میں 29.8 فیصد کمی آئی۔

رپورٹ کے مطابق بیرونی سرمایہ کاری کا حجم ایک ارب 35 کروڑ ڈالر سے کم ہو کر 95 کروڑ ڈالر رہ گیا، مالیاتی خسارہ 21 فیصد اضافہ کے ساتھ 822 ارب روپے تک پہنچ گیا۔

دستاویزات کے مطابق گزشتہ مالی سال اسی عرصہ کے دوران 676 ارب روپے کا مالیاتی خسارہ ریکارڈ ہوا تھا۔ زرعی قرضہ جات میں بھی رواں مالی سال کی پہلی ششماہی کے دوران 2.4 کمی ریکارڈ کی گئی۔

وزارت خزانہ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ سال کی نسبت رواں مالی سال جولائی سے دسمبر برآمدات میں 4.8 فیصد کمی ریکارڈ ہوئی۔ گزشتہ سال کی نسبت جولائی سے دسمبر درآمدات 22 ارب ڈالر سے 23 ارب ڈالر تک پہنچ گئیں۔


متعلقہ خبریں