معروف ادبی شخصیت بانو قدسیہ کو بچھڑے چار برس بیت گئے

معروف ادبی شخصیت بانو قدسیہ کو بچھڑے چار برس بیت گئے

اردو ادب کی قد آور شخصیت، امربیل اور راجہ گدھ سے شہرت حاصل کرنے والی معروف ناول نگار، افسانہ نگار اور ڈرامہ نویس بانو قدسیہ کی چوتھی برسی آج منائی جا رہی ہے۔ 

بانو قدسیہ 28 نومبر 1928 کو فیروز پور میں پیدا ہوئیں اور تقسیم ہند کے بعد لاہور آگئیں۔

’چیخ و پکار انسان کے وقار میں کمی کا باعث بنتی ہے۔ لوگوں کو اپنی خاموشی سے خوفزدہ کرنا سیکھو‘

1985 میں انہوں نے گورنمٹ کالج لاہورمیں داخلہ لیا جہاں اشفاق احمد کے ساتھ ذہنی ہم آہنگی قائم ہوئی اور شادی کرکے زندگی بھر دونوں ساتھ رہے۔ 1981 میں شائع ہونے والا ناول ’’راجہ گدھ‘‘ بانو قدسیہ کی حقیقی شناخت بن گیا۔

یہ بھی پڑھیں: معروف ادیب اور افسانہ نگار اشفاق احمد کا 95واں یوم پیدائش آج

بانو قدسیہ نےکل 27 ناول، کہانیاں اور ڈرامے لکھے، راجہ گدھ کے علاوہ بازگشت، امربیل، دوسرا دروازہ، تمثیل، حاصل گھاٹ اور توجہ کی طالب ان کی پہچان بنے.

بانو قدسیہ کے صاحبزادے اسیر احمد خان نے ہم نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے والدہ کے ساتھ گزرے لمحات کو زندگی کا سرمایہ قرار دیا۔

’ایک زخم کو بھرنے کے لیے ضروری ہے کہ اسے کریدا نہ جائے‘

انہوں نے بتایا کہ والدہ انتہائی شفیق انسان تھیں اور ہمیشہ ہمارے لئے دعاگو رہتی تھیں۔ انہوں نے ہمیں اچھا انسان بنایا ہے۔

حکومتِ پاکستان کی جانب سے شاندار علمی و ادبی خدمات پر انہیں ستارۂ امتیاز اور ہلالِ امتیاز  سے نوازا گیا۔ بانو قدسیہ شدید علالت کے باعث چار فروری 2017 کو دنیائے فانی سے کوچ کرگئیں۔


متعلقہ خبریں