سفید فام بالادستی کا حامل پراؤڈ بوائز: دہشت گرد گروپ قرار دیدیا گیا

سفید فام بالادستی کا حامل پراؤڈ بوائز: دہشت گرد گروپ قرار دیدیا گیا

اوٹاوا: کینیڈا میں پراؤڈ بوائز کو دہشت گرد گروپ قرار دے دیا گیا ہے۔ عالمی سطح پر پراؤڈ بوائز کی شہرت دائیں بازو کے انتہا پسند گروپ کی ہے۔ کینیڈا دنیا کا پہلا ملک ہے جس نے باقاعدہ طور پر حکومتی سطح پہ سفید فام بالادستی پر یقین رکھنے والے انتہا پسند گروپ کو دہشت گرد قرار دیا ہے۔

نفرت، تعصب، نسل پرستی اور انتہا پسندی کامقابلہ کرنا ہے: جوبائیڈن

عالمی ذرائع ابلاغ کے مطابق کینیڈا کی حکومت نے پراؤڈ بوائز کو سماج و معاشرے کے لیے سنگین اور بڑھتا ہوا خطرہ قرار دیا ہے۔

کینیڈا کے وزیر برائے عوامی تحفظ بل بلیئر کا اس حوالے سے مؤقف ہے کہ ملک کے خفیہ و حساس ادارے اس گروپ پر 2018 سے نگاہ رکھے ہوئے تھے۔

بل بلیئر کا کہنا ہے کہ پراؤڈ بوائز کی سرگرمیوں پر پہلے بھی اظہار تشویش ملک کے حساس اداروں کی جانب سے کیا جا چکا ہے۔

امریکہ کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی موجودگی میں نئے صدر جوبائیڈن کی تقریب حلف برداری سے قبل واشنگٹن میں کیپیٹل ہل کے اندر جو ہنگامہ آرائی ہوئی تھی اس میں بھی پراؤڈ بوائز نے اہم کردار ادا کیا تھا۔

عالمی ذرائع ابلاغ کے مطابق چھ جنوری 2021 کو واشنگٹن میں ہونے والی ہنگامہ آرائی کے بعد سے اس گروپ پر بطور خاص نگاہ رکھی گئی تھی۔ کینیڈا کی حکومت نے اب پراؤڈ بوائز کو دہشت گردوں کا نیٹ ورک قرار دیا ہے۔

کینیڈین وزیر برائے عوامی تحفظ بل بلیئرنے اس حوالے سے منعقدہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ سخت تشدد کے حوالے سے نہ صرف ان کی بیان بازیاں بلکہ ان کی سرگرمیاں و منصوبہ بندیاں بھی قابل تشویش رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسی وجہ سے ہم نے آج یہ کارروائی کی ہے۔

عالمی خبر رساں ایجنسی کے مطابق کینیڈا کے وزیر بل بلیئر کا کہنا تھا کہ یہ گروپ بلیک لائیوز میٹر جیسی تحاریک کے خلاف تسلسل کے ساتھ مظاہرے کرتا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پراؤڈ بوائز نے اپنے مخالفین کو تشدد کرنے کی دھمکیاں بھی دی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ انہی وجوہات کی بنیاد پر پراؤڈ بوائز پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

اوبامہ نے بھارت میں مسلم مخالف انتہا پسندی، پاکستان دشمنی سے متعلق حقائق سے پردہ اٹھا دیا

عالمی خبر رساں اداروں کے مطابق کینیڈین حکام کا مؤقف ہے کہ پراؤڈ بوائز پر واشنگٹن کے کیپیٹل ہل پر ہونے والے حملے سے قبل بھی نظر رکھی جا رہی تھی لیکن وہاں ہونے والے پرتشدد واقعات نے اس گروپ کی نہ صرف نیت ظاہر کردی بلکہ منصوبہ بندیوں کو بھی بے نقاب کردیا۔

خبر رساں ایجنسیوں کے مطابق پراؤڈ گروپ کے سربراہ اینرق ٹاریو کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ ان کے گروپ کو دہشت گرد قرار دینا دراصل مضحکہ خیز ہے۔

پراؤڈ گروپ کے چیئرمین کی حیثیت سے دنیا کے سامنے خود کو پیش کرنے والے اینرق ٹاریو کا کہنا ہے کہ پابندی کی کوئی بنیاد نہیں ہے۔ انہوں نے ارباب اقتدار پر کڑی نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح اظہار رائے پر رکاوٹ ڈالی جارہی ہے اور پابندی لگائی جا رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ کینیڈا کے تمام پراؤڈ بوائز نے صرف ریلیاں ہی تو نکالی ہیں۔ انہوں نے استفسار کیا کہ پراؤڈ بوائز نے کیا کیا ہے؟

خبر رساں ادارے کے مطابق اینرق ٹاریو نے کہا کہ امریکی دارالحکومت واشنگٹن کے کیپیٹل ہل میں جو کچھ ہوا اس کو بنیاد بنا کر کینیڈا کی حکومت پراؤڈ گروپ کو دہشت گرد قرار دے رہی ہے۔

ایٹمی قوت بھارت کو انتہا پسند چلا رہے ہیں، عمران خان

امریکی ذرائع ابلاغ نے کیپیٹل ہل پر حملے کے وقت بتایا تھا کہ اینرق ٹاریو کو کیپیٹل ہل پر ہونے والے حملے سے دو روز قبل حراست میں لے لیا گیا تھا۔

پراؤڈ بوائز گروپ کو امریکہ میں مختلف حوالوں سے تخریبی سرگرمیوں میں ملوث گردانا جاتا ہے۔ پراؤڈ بوائز کی بنیاد گیون میکنز نے کینیڈا میں رکھی تھی لیکن اب وہ امریکہ میں رہائش پذیر ہے۔

عالمی طورپر معروف قانون و طریقہ کار کے تحت پراؤڈ گروپ کو دہشت گرد قرار دیے جانے کے بعد اس کے تمام اثاثے ضبط کیے جا سکتے ہیں اوردہشت گردی کے قوانین کے تحت سخت ترین کارروائی بھی عمل میں لائی جا سکتی ہے۔

امریکہ میں جب چند ماہ قبل جب صدارتی انتخابات منعقد ہو رہے تھے تو اس وقت سفید فاموں کی بالادستی کے حوالے سے پراؤڈ گروپ کا نام سرفہرست تھا۔

سفید فاموں کی بالادستی پر یقین رکھنے والے پراؤڈ گروپ کو اس وقت مخصوص حلقوں میں جن کی غالب اکثریت رنگ و نسل پہ یقین رکھتی ہے، میں بے پناہ مقبولیت حاصل ہو ئی تھی۔

امریکہ کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس وقت ہونے والی ایک بحث کے دوران برملا کہا تھا کہ وہ پراؤڈ گروپ پہ بھروسہ کرتے ہیں اوراس کے ساتھ بھی ہیں۔

انتہا پسند مودی کی اپنے شہریوں کو مارنے کی گھناؤنی سازش بے نقاب

امریکی ذرائع ابلاغ کے مطابق کینیڈا کی حکومت کی جانب سے پراؤڈ گروپ کے خلاف اٹھائے جانے والے اقدام پر جب امریکی انتظامیہ سے استفسار کیا گیا کہ کیا وہ بھی اسی قسم کے اقدام کا ارادہ رکھتی ہے؟ تو وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری جین ساکی نے کہا کہ انتہا پسندی کا ازسر نو جائزہ لیا جا رہا ہے۔

وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری جین ساکی کا کہنا تھا کہ ہم چاہتے ہیں کہ کوئی بھی قدم اٹھانے سے قبل تمام امور کا لازمی غیر جانبدارانہ تجزیہ کرلیا جائے۔


متعلقہ خبریں