میرا موبائل فون گر گیا اور پھر۔۔۔


آپ کا قیمتی موبائل سڑک پر گرجائے اور آپ کو آدھے گھنٹے بعد یہ معلوم ہو کہ آپ کا موبائل فون کھوچکا ہے تو آپ کی حالت کیا ہوگی۔ یقینا آپ سب سے پہلے اپنی قسمت کو قصور وار ٹہرائیں گے۔

ویسے تو میں بیشتر معاملات میں قسمت کے ہاتھوں ہمیشہ مار ہی کھاتی آئی ہوں۔ اسی لیے جب میرا موبائل فون کھویا تو میں نے آدھے گھنٹے تک اپنی قسمت کو خوب کوسا۔
ہوا کچھ یوں کہ آج صبح جب میں شفٹ والی گاڑی سے دفتر پہنچی تو میں ہمیشہ کی طرح اپنی سوچوں میں گم تھی۔ اس دوران میرا موبائل کب اور کیسے گرا، مجھے کچھ یاد نہیں۔

میری جاب کی نوعیت بھی کچھ ایسی ہے کہ سارا کام موبائل سے کرنا پڑتا ہے۔ جب آفس ڈیسک پر پہنچی اور موبائل کی ضرورت محسوس ہوئی تو پتا چلا کہ موبائل تو کہیں پھینک دیا ہے۔ بس پھر کیا تھا اوپر کا سانس اوپر اور نیچے کا نیچے ہی رہ گیا۔ فورا بھاگتی ہوئی تین منزل نیچے گراؤنڈ فلور پر پہنچی۔ وہاں موجود دفتر کے گارڈ چاچا سے ہانپتے ہوئے سوال پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ ایک موبائل فون عین دفتر کے سامنے سڑک کے درمیان پڑا ہوا تھا جسے ایک بائیک پر سوار مرد اور خاتون اٹھا کر لے گئے ہیں۔ انہیں یہی لگا کہ وہ موبائل فون اسی جوڑے کا ہے جو ان سے گر گیا اور وہ واپس اٹھانے آئے ہیں۔ لو جی، میری تو جان ہی نکل گئی ہو جیسے۔ جو تھوڑی بہت امید تھی کہ موبائل فون مل جائے گا وہ بھی ختم ہوگئی۔

اب سب سے پہلے واپس اپنی سیٹ پر آ کر ڈرتے سہمے اپنے گھر والوں کو بری خبر سنائی۔ آج پھر یہ احساس ہوا کہ خبر بنانے والوں کو اپنی خبر سنانا کتنا مشکل ہوتا ہے۔ اور اس کے بعد کیا حال ہوتا ہے۔

کچھ دیر بعد رونے دھونے اور قسمت کو کوسنے سے فارغ ہوئی تو یاد آیا کہ اسلام آباد میں سیف سٹی نام کا ایک ادارہ ہے۔ جو شاید موبائل ڈھونڈنے میں میری مدد کر دے، بس پھر سیف سٹی اسلام آباد کے ٹیلی فون نمبر (0519001521 ) پر کال کی اور انہیں پورا ماجرا سنادیا۔ سیف سٹی والے تو بڑے کمال کے نکلے۔ چند ہی منٹوں بعد شہر میں لگے سی سی ٹی وی کیمروں سے دیکھ کر ساری منظر کشی کردی کہ موبائل فون کہاں گرا، کب گرا، کس نے اٹھایا اور سب سے بڑی بات کہ بائیک (جس پر مرد اور خاتون سوار تھے) ابھی قریب میں ہی کسی پارک کے باہر موجود ہے۔

مزید پڑھیں: پرانے موبائل فون کو کارآمد بنانے کے 5 طریقے

میرے دھڑکتے دل کو کچھ سکون سا مل گیا۔ میں نے فوراً پولیس کو 15 پر کال کی۔ ابھی آدھی کہانی ہی بتائی تھی کہ پولیس نے بھی حیران کردیا۔ کہا کہ ان کے پاس میری شکایت پہلے سے موجود ہے۔ سیف سٹی والوں نے کہا تھا کہ آپ فورا اس پارک پہنچ جائیں جہاں بائیک کھڑی ہے۔ بس پھر موبائل فون ملنے کی امید کے ساتھ ہی اندر کی سی آئی ڈی بھی جاگ اٹھی تھی۔ میں نے فورا اپنے دو ساتھیوں کو لیا اور 10 منٹ میں ہم اس لوکیشن پر موجود تھے۔

سیف سٹی کی بتائی گئی نشانیوں سے ملتی جلتی بائیک وہاں موجود تھی۔ ہمارے ساتھ ہی پولیس بھی موقع پر بروقت پہنچ گئی جسے دیکھ کر ہمیں حیرت بھی ہوئی کہ کیا میں کوئی فلمی سین تو نہیں دیکھ رہی کہ پولیس اتنی جلدی وہاں پہنچ گئی۔

بس بھر ہم نے رانا صاحب (کانسٹیبل) سے گپ شپ لگائی اور اپنا موبائل فون اٹھانے والے کی تاک میں کھڑے ہوگئے۔ اس دوران سیف سٹی والے بار بار کالز کرتے رہے اور یقین دلاتے رہے کہ آپ کا موبائل مل جائے گا۔ اس امید کے بعد میں نے بھی اندر ہی اندرٹھان لی تھی کہ کچھ بھی ہو جائے آج موبائل فون لیے بغیر واپس نہیں جاوں گی۔

اس دوران ہم نے جلد بازی میں ایک غلط جوڑے کو بھی پکڑا جس کے بعد کافی شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا۔ خیر ایک ایک منٹ گھنٹوں کا ہوگیا لیکن کچھ دیر بعد لمحہ آن پہنچا جب ہمیں منتظر جوڑا ہنستا مسکراتا نظر آگیا۔ ہم نے فورا دوربین والی نظروں سے تلاش کیا تو میرا کھویا ہوا موبائل ان کے ہاتھوں میں تھا۔ اس سے پہلے کہ نا امیدی جاگتی، پولیس والوں نے اپنا کام دکھایا اور اس جوڑے کو ان کا کارنامہ بتایا۔ مرتا کیا نا کرتا انھوں نے جھینپتے ہوئے موبائل فون پرس سے نکالا اور ہمارے حوالے کردیا۔

میں نے زبان سے تو شکریہ ادا کیا لیکن آنکھوں سے انھیں خوب سنائیں۔ جس کے بعد سب سے پہلے پولیس والوں کا شکریہ ادا کیا لیکن یہاں مسکراہٹ صاف اور شفاف تھی۔
اس موبائل فون کے چکر میں آج کا دن بڑا ایڈونچرس ہوگیا تھا اور ساتھ ہی قسمت اور قانون کے رکھوالوں پر بھی یقین آیا۔ میرا قیمتی موبائل تھوڑی سی ہمت، قانون کے رکھوالوں اور چند دوستوں کی مدد سے واپس مل گیا۔


متعلقہ خبریں