سینیٹ الیکشن: بلاول بھٹو نے صدارتی آرڈی ننس چیلنج کرنیکا اعلان کردیا

وزیر اعظم مستعفی ہوں، غلطیوں پر قوم سے معافی مانگیں: بلاول

کراچی: چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے سینیٹ الیکشن اوپن بیلٹ پر کرانے کے لیے صدارتی آرڈی ننس چیلنج کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ انہوں ںے کہا کہ میاں رضا ربانی ترمیم پر سپریم کورٹ میں زیر سماعت درخواست پر پی پی کا مؤقف پیش کریں گے۔

مودی کو جواب دینے کیلیے جمہوری وزیراعظم منتخب کرنا ہو گا، بلاول

ہم نیوز کے مطابق چیئرمین پی پی نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اوپن بیلٹ کے حوالے سے لائے جانے والے صدارتی آرڈی ننس کو تمام متعلقہ فورمز پر چیلنج کریں گے۔

انہوں نے امید ظاہر کی کہ اعلیٰ عدلیہ بھی اوپن بیلٹ پر حکومتی درخواست کو مسترد کر دےگی۔ انہوں ںے اس توقع کا بھی اظہار کیا کہ اوپن بیلٹ پر الیکشن کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ انہوں ںے کہا کہ ووٹ کے حق کے ساتھ ہر شخص کو خفیہ ووٹ کا حق بھی حاصل ہے۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ حکومت نے غلط قدم اٹھایا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ ایک غلط روایت رکھی جا رہی ہے جس سے مستقبل میں ملک کو نقصان ہوگا۔ انہوں ںے کہا کہ امید ہے کہ آئین و قانون کے مطا بق فیصلے کیے جائیں گے۔

ہم نیوز کے مطابق چیئرمین پی پی کا کہنا تھا کہ ہم الیکٹورل ریفارمز کے حامی ہیں لیکن موجودہ حکومت اس پر یقین نہیں رکھتی ہے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ حکومت شفاف الیکشن نہیں چاہتی ہے اسی لیے آرڈی ننس لائی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ریفارمز کے لیے موجودہ حکومت کے پاس ڈھائی سال کا وقت تھا مگر حکومت کی نیت ہی خراب تھی اس لیے آرڈیننس لے کر آئی۔

فوج کو سیاست میں نہ گھسیٹا جائے، ڈی جی آئی ایس پی آر

بلاول بھٹو نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت پہلے سمجھ رہی تھی کہ انھیں سینیٹ میں فری ہینڈ ملے گا لیکن جب اپوزیشن نے سینیٹ انتخابات میں حصہ لینے کا اعلان کیا تو حکومت پریشان ہوگئی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو اپنے ہی ارکان پارلیمنٹ پر اعتماد نہیں ہے اس لیے اسمبلی میں بل لے آئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ  حکومت کو اوپن بیلٹ کے لیے آئین میں ترمیم کرنا ہوگی۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ اپوزیشن کے ساتھ ساتھ نیب حکومتی اتحادیوں کے خلاف بھی بلیک میلنگ کے لیے استعمال ہوتا ہے لیکن حکومت کو بتانا چاہتا ہوں کہ آپ کے ممبران آپ کے خلاف اوپن ووٹ دینے کو تیار ہیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ  اوپن بیلٹ میں ہم خفیہ بیلٹ سے بھی زیادہ ووٹ حاصل کریں گے کیوں کہ حکومتی ایم پی ایز اور ایم این ایز ناراض ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں نہیں، اس سے حکومت کو نقصان ہوگا۔

انھوں نے ڈی جی آئی ایس پی آر کے حوالے سے کہا کہ میں ڈی جی آئی ایس پی آر کی بات سے متفق ہوں۔

ہم نیوز کے مطابق چیئرمین پی پی نے کہا کوئی شخص ووٹ بیچتا ہے تو اس کے خلاف کارروائی کرنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ووٹ بیچنے والوں کو قانون کے مطابق پارٹی سے نکالنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ ہم بھی الیکٹورل ریفارمز چاہتے ہیں لیکن اس کے لیے آئینی طریقہ کار اپنانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ   آئین میں ترمیم کے لیے حکومت کے پاس اکثریت نہیں ہے۔

فضل الرحمان سے نواز شریف کا رابطہ: تحریک پر تبادلہ خیال

بلاول بھٹو نے پریس کانفرنس سے خطاب میں اعتراف کیا کہ مانتاہوں کچھ گندے انڈے ہوں گے جنھوں نے ماضی میں ووٹ بیچے ہوں گے لیکن ہر ایم پی ایے یا ایم این ایے کے لیے یہ نہیں کہا جا سکتا کہ وہ بکتے ہیں۔


متعلقہ خبریں