ذہنی معذور افراد کی سزائے موت عمر قید میں تبدیل



لاہور: سپریم
کورٹ آف پاکستان نے ذہنی معذور قیدیوں کی سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کرنے کا حکم دے دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ذہنی مریضوں کی سزائے موت روکنے سے متعلق کیس کی سماعت 19 اکتوبر تک ملتوی

سپریم کورٹ لاہور رجسٹری کے پانچ رکنی بینچ نے جسٹس منظور احمد ملک کی سربراہی میں ذہنی معذور قیدیوں کو پھانسی دینے کے خلاف اپیلوں پر فیصلہ سناتے ہوئے سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کیا۔ 

عدالت نے امداد علی اور کنیزاں بی کی سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کر دیا اور دونوں مجرموں کو پنجاب کے ذہنی امراض کے اسپتال میں منتقل کرنے کا حکم دے دیا۔ 

امداد علی، کنیزاں بی بی اور غلام عباس کو قتل کے مقدمات میں موت کی سزائیں سنائی گئی تھیں۔ سپریم کورٹ  نے غلام عباس کی سزائے موت کے خلاف اپیل صدر مملکت کو دوبارہ بھیجنے کا حکم بھی دیا۔ 

عدالت نے ریمارکس دیے کہ صدر مملکت سے توقع ہے کہ وہ سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں رحم کی اپیل پر فیصلہ کریں گے۔ امداد علی 2002، کنیزاں بی بی 1991 اور غلام عباس کو 2004 میں سزائیں سنائی گئیں۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم کی خواتین قیدیوں کی رہائی کیلئے عدالتی احکامات پر عمل درآمد کی ہدایت

کمالیہ کی کنیزاں بی بی 6 افراد کے قتل کے الزام میں موت کی سزا سنائی گئی تھی جب کہ وہاڑی کے امداد علی پر بوریوالہ میں حافظ عبداللہ کو قتل کرنے کا الزام ہے۔ 


متعلقہ خبریں