کچھ لوگوں کے ہاتھوں عدالت یرغمال نہیں بننے دیں گے، جسٹس اطہر من اللہ

ملک میں آئین کی پامالی ہوئی مگر کسی کا احتساب نہیں ہوا، جسٹس اطہر من اللہ

اسلام آباد: چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے کہا ہے کہ کچھ لوگوں کے ہاتھوں عدالت کو یرغمال نہیں بننے دیں گے۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ اطہر من اللہ کی عدالت وکلا پیش ہوئے اور گزشتہ روز پیش آنے والے واقعے پر شرمندگی کا اظہار کیا۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ وکلا نے ہائیکورٹ پر حملہ کر کے سب کو راستہ دکھایا ہے کہ یہ طریقہ ہے۔

وکیل میاں عبدالرؤف نے چیف جسٹس سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ ایسا واقعہ دوبارہ نہیں ہو گا۔ جس پر جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ ایسا واقعہ دوبارہ تب نہیں ہو گا جب ذمہ داران کو مثال بنایا جائے۔ عدالت بار کونسل سے امید کرتی ہے کہ ملوث افراد کے خلاف کارروائی کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ قانون اپنا راستہ خود بنائے گا۔ واقعے کے دوران مجھے کہا گیا کہ آپ آ جائیں ہم آپ کو باہر نکالتے ہیں اور میں نے کہا کہ میں نہیں جاؤں گا میں یہیں رہوں گا۔ مجھے ساڑھے 3 گھنٹے تک یرغمال بنائے رکھا گیا۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ بار اور بینچ کا ایک محترم رشتہ ہے جس کی تکریم کی ذمہ داری بار کونسل کی ہے۔ صرف 5 فیصد لوگوں کی وجہ سے عدلیہ کی بدنامی ہوئی تاہم کچھ لوگوں کے ہاتھوں پر عدالت یرغمال نہیں بننے دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ 95 فیصد وکلا کو 5 فیصد وکلا نے بدنام کیا ہے، رول آف لا کے نفاذ پر کوئی سمجھوتا نہیں کریں گے۔ چند وکلا کی وجہ سے افسوس ناک واقعہ رونما ہوا۔

یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد: سرکاری ملازمین کا احتجاج، پولیس کی شیلنگ

جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ چند وکلا کی وجہ سے عدلیہ تحریک میں قربانی دینے والوں کی تذلیل ہوئی لیکن اب ہم اس معاملے میں بار کونسل کی طرف دیکھ رہے ہیں اور یقین ہے کہ 95 فیصد وکلا مل کر اپنی تکریم کو بلند کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ میں ایکشن لے سکتا تھا لیکن میں نے اکیلے محصور رہنے کا فیصلہ کیا اور میں نے ہائی کورٹ سے جانے کے بجائے ساڑھے 3 گھنٹے یرغمال رہ کر سامنا کیا۔ میں نے ہمیشہ متعلقہ اتھارٹیز کو معاملات کے حل کے لیے ترجیح دی ہے۔


متعلقہ خبریں