خبردار! ڈپریشن کو معمولی مت سمجھیں

خبردار! ڈپریشن کو معمولی مت سمجھیں

ذہنی تناؤ (ڈپریشن) ایک ایسی خطرناک اور خاموش کیفیت ہے جو متاثرہ شخص کو آہستہ آہستہ اپنے شکنجے میں جکڑتی ہے اور مایوسی کی سیڑھیاں چڑھا کر موت کی وادی میں دھکیل دیتی ہے۔

ذہنی دباؤ کو کبھی معمولی سمجھنے کی غلطی نہیں کرنی چاہیے کیونکہ یہ کسی جسمانی بیماری سے بھی زیادہ مہلک ثابت ہوسکتا ہے۔

آج ہم آپ کو ذہنی دباؤ سے متعلق دس ایسے خوفناک حقائق بتائیں گے جو انتہائی حیران کن ہیں۔

ذہنی تناؤ سے ذہنی دباؤ میں منتقلی
ذہنی تناؤ کو ڈپریشن یعنی ذہنی دباؤ کا پہلا مرحلہ یا شروعات کہا جاسکتا ہے کیونکہ ذہنی تناؤ ہی شدید ہوکر ڈپریشن میں تبدیل ہوجاتا ہے جس سے انسان کے لیے باہر آنا آسان نہیں ہوتا، اسی لیے معمولی علامات کو بھی نظر انداز نہ کریں۔

ذہنی دباؤ میں شدت

حالیہ دور میں 24 سے 34 برس عمر کے افراد میں شدید قسم کا ذہنی دباؤ پایا جاتا ہے جبکہ جنگوں کے دوران پیدا ہونے والے بچوں میں بھی اس کا شدید خطرہ موجود رہتا ہے۔

علاج کا فقدان
دنیا بھر میں ذہنی دباؤ کا شکار 80 فیصد افراد علاج سے محروم رہ جاتے ہیں کیونکہ وہ کسی سے مدد نہیں لینا چاہتے یا وہ بے یقینی کی کیفیت میں مبتلا ہوتے ہیں اور کچھ ذہنی دباؤ کی دوائیں لینے پر یقین نہیں رکھتے۔

ذہنی دباؤ سے نکلنے کا علاج صرف دوائیں ہی نہیں بلکہ کئی قسم کی تھراپی کے طریقے بھی موجود ہیں۔

یاد رکھیں ذہنی دباؤ کو کبھی بھی معمولی سمجھ کر نظر انداز نہیں کرنا چاہیے بلکہ اس کا علاج کرانے میں کوئی حرج نہیں۔

دیگر امراض کا سبب

ماہرین کے مطابق دل کی بیماریوں کی دوسری بڑی وجہ ذہنی دباؤ ہے جبکہ امریکہ میں 2020 تک دل کے امراض موت کی سب سے بڑی وجہ ہوں گے۔

طبی تحقیق کے مطابق دل کا دورہ پڑنے کے بعد آپریشن کرانے والے افراد میں ذہنی دباؤ کا سب سے زیادہ خطرہ موجود ہوتا ہے جبکہ دل کے دورے کی ایک بڑی وجہ ذہنی دباؤ ہے۔

بچوں میں ذہنی دباؤ

ذہنی دباؤ بچوں کو بھی بری طرح متاثر کرتا ہے اسی لیے ان کے معاملے میں بہت احتیاط سے کام لینے کی ضرورت ہوتی ہے۔

ایک تحقیق کے مطابق اسکول جانے والے بچوں میں شدید قسم کا ذہنی دباؤ پایا جاتا ہے جبکہ چھ فیصد بچے اس سے جنگ لڑ رہے ہیں اور پانچ فیصد اس بیماری کا شکار ہیں۔

بچوں کی باتوں اور رویے کو سنجیدگی سے لیں کیونکہ ان کے لیے ذہنی دباؤ بڑوں سے بھی کہیں زیادہ خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔

دواؤں کے منفی اثرات

دواؤں کا بہت زیادہ استعمال بھی انسان کو ذہنی دباؤ میں مبتلا کرسکتا ہے کیونکہ ان میں اس طرح کے اجزا پائے جاتے ہیں جو ذہنی صحت کو متاثر کرتے ہیں۔

خاص طور پر بلند فشار خون، دل کی بیماریاں، خوبصورتی اور ذہنی تناؤ سے سکون کے لیے استعمال کی جانے والی دواؤں میں ذہنی دباؤ کا زیادہ خطرہ موجود ہوتا ہے۔

دنیا بھر میں ایک بڑی تعداد ذہنی دباؤ کا شکار
ایک اندازے کے مطابق ہر برس صرف امریکا میں دس فیصد افراد ذہنی دباؤ کی مختلف اقسام کا شکار ہوتے ہیں جس میں بائی پولر و دیگر موڈ ڈس آڈر قابل ذکر ہیں جبکہ اس میں 30 فیصد تعداد خواتین کی ہے۔

ایک نئی تحقیق کے مطابق خواتین کے مقابلے میں مردوں کی زیادہ تعداد ذہنی دباؤ کا شکار ہوسکتی ہے۔

ذہنی دباؤ کی بڑی وجہ

ذہنی دباؤ کی بڑی وجہ جسمانی، ذہنی اور جنسی تشدد ہے جبکہ کسی پیار کرنے والے کی موت، بھروسہ ٹوٹنا، دھوکہ اور غیر متوقع طور پر کسی ایسے انسان کا تبدیل ہوجانا جس پر آپ حد سے زیادہ بھروسہ کرتے ہوں ذہنی دباؤ کا سبب ہوسکتا ہے۔

ذہنی دباؤ موروثی بھی ہوتا ہے جیسے ذیباطیس اور بلند فشار خون کے مریضوں میں اس کا خطرہ موجود رہتا ہے۔

موسمی ذہنی دباؤ
ذہنی دباؤ اکثرموسمی بھی ہوتا ہے جیسے سردی کے موسم میں لوگ اداسی محسوس کرتے ہیں اور اکثر ذہنی دباؤ کا شکار ہوجاتے ہیں کیونکہ انہیں اپنے اردگرد کے ماحول میں خاموشی اور اداسی محسوس ہورہی ہوتی ہے۔

خواتین زیادہ ذہنی دباؤ کا شکار ہوتی ہیں
مردوں کے مقابلے میں خواتین زیادہ جلدی ذہنی دباؤ کا شکار ہوجاتی ہیں۔ اس مرض میں مردوں کی نسبت خواتین کی تعداد دو گنا زیادہ ہے جس کی ایک وجہ ان کا زیادہ جذباتی ہونا ہے۔


متعلقہ خبریں