نیویارک ٹائمز: 50 فیصد ملازمین کے مطابق اظہار رائے کی آزادی نہیں ہے، سروے

نیویارک ٹائمز: 50 فیصد ملازمین کے مطابق اطہار رائے کی آزادی نہیں ہے، سروے

نیویارک: مؤقر امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کے تقریباً 50 فیصد ملازمین کا خیال ہے کہ انہیں اپنے ادارے میں بھی اظہار رائے کی آزادی حاصل نہیں ہے۔

سوشل میڈیا قوانین کا مقصد اظہار رائے، سیاسی اختلافات کو دبانا نہیں، وزیر اعظم

واضح رہے کہ نیویارک ٹائمز دنیا بھر میں اظہار رائے کی آزادی کا علمبردار بن کر مختلف حکومتوں، شخصیات و اداروں کو کڑی نکتہ چینی کا نشانہ بناتا آیا ہے۔

امریکہ کے ممتاز اخبار نیویارک پوسٹ کے مطابق ملازمین نے اپنے خیالات کا اظہار ایک سروے میں پوچھے جانے والے سوالات کے جوابات دیتے ہوئے کیا ہے۔

سروے ایک ایسے وقت میں کیا گیا ہے کہ جب متعدد ملازمین کو نوکریوں سے نکالا گیا ہے اور مختلف تنقیدی نوعیت کے مضامین شائع نہ کرنے پر نیویارک ٹائمز کو سخت تنقید کا بھی سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

اعداد و شمار کے مطابق نیویارک ٹائمز کے 49 فیصد ملازمین نے اپنے جوابات میں کہا کہ انہیں اپنے دفتر میں بھی اظہار رائے کی مکمل آزادی حاصل نہیں ہے۔

نیویارک پوسٹ کے مطابق نیویارک ٹائمز کے ملازمین نے دیگر کمپنیوں کے ملازمین کی نسبت اوسطاً دس فیصد کم جواب دیا ہے۔

مقبوضہ کشمیر میں آزادی اظہار رائے اور پر امن احتجاج پر پابندی ختم کی جائے، اقوام متحدہ

دلچسپ امر ہے کہ نیو یارک ٹائمز نے اگست 2019 کو ایک رپورٹ شائع کی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ گوگل جسے ایک طویل عرصے سے ایک ایسے ادارے کے طور پر جانا جاتا تھا کہ جہاں ملازمین کو اظہار رائے کی بھرپور آزادی حاصل ہے اور گوگل کو اس پر فخر بھی تھا، وہاں اب ملازمین پر قدغن لگادی گئی ہے۔

نیویارک ٹائمز نے اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ گزشتہ دنوں سامنے آنے والے کچھ تنازعات کے بعد گوگل کے ملازمین پر سیاسی گفتگو کرنے پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔

جاری کردہ رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ ملازمین کے لیے جو نیا ضابطہ اخلاق جاری کیا گیا ہے اس میں درج ہے کہ وہ کسی کی بھی تضحیک نہیں کریں گے۔

نیویارک ٹائمز نے اپن رپورٹ میں بتایا تھا کہ گوگل ملازمین کے لیے جاری کردہ ضابطہ اخلاق میں کہا گیا ہے کہ کسی بھی تازہ خبر یا سیاست پر بحث کر کے کام کو متاثر نہ ہونے دیا جائے کیونکہ ملازمین کی بنیادی ذمہ داری گوگل میں کام کرنا ہے اور اسی مقصد کے لیے انہیں ملازمت پر رکھا گیا ہے۔

سوشل میڈیا پر نئی پابندیاں اظہار رائے کی آزادی کیلئے دھچکہ قرار

اس امر کو حیرت انگیز ہی کہا جا سکتا ہے کہ اگست 2019 میں گوگل ملازمین کے حوالے سے جاری کردہ رپورٹ کے بعد فروری 2021 میں خود نیویارک ٹائمز کے ملازمین اپنے ہی ادارے کے اندر اظہار رائے کی آزادی نہ ہونے کا شکوہ کررہے ہیں۔


متعلقہ خبریں