کورونا کے 50 فیصد کے قریب مریض ڈپریشن کا شکار ہو جاتے ہیں، تحقیق

فوٹو: فائل


برطانوی ماہرین کی تحقیق کے مطابق کورونا وائرس کے50 فیصد کے قریب مریض ڈپریشن کا شکار ہو جاتے ہیں۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق تحقیق میں 18 سے 81 سال کی عمر کے ایک ہزار سے زائد مریضوں کو شامل کیا گیا، جن میں سے 48 فیصد افراد کورونا کے بعد شدید ڈپریشن کا سامنا ہوا۔

تحقیق کے مطابق کوویڈ 19 کی روک تھام کے لیے لاک ڈاؤنز، قرنطینہ اور سماجی دوری کے اقدامات کیے جارہے ہیں، جس سے لوگوں کی ذہنی صحت پر منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں۔

ہشیار: کورونا متاثرین، ہر پانچواں شخص ذہنی مسائل کا شکار ہوسکتا ہے

چند ماہ قبل اس ضمن میں کی جانے والی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ کورونا وائرس سے صحتیاب ہونے والے مریضوں میں سے تقریباً 20 فیصد کے اندر دماغی یا نفسیاتی مسائل جنم لے لیتے ہیں۔

برطانوی خبر رساں ایجنسی کے مطابق کورونا سے متاثرہ مریضوں میں زیادہ تر بے چینی، ڈپریشن اور بے خوابی کے مسائل سامنے آئے ہیں۔

کورونا مریضوں پر کی جانے والی تحقیق میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ صحتیاب ہونے والے افراد میں 90 دن کے اندر ڈمینشیا کی علامات پیدا ہوئیں۔

خبر رساں ایجنسی کے مطابق آکسفرڈ یونیورسٹی کے ماہر نفسیات پروفیسرپول ہیریسن کا کہنا تھا کہ ہماری تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ کورونا وائرس سے صحتیاب ہونے والے مریضوں میں ذہنی صحت کے حوالے سے مسائل پیدا ہوئے ہیں۔

انہوں ںے زور دے کر کہا کہ دنیا کے ماہرین اور ڈاکٹروں کو اس حوالے سے توجہ دینے کی اشد ضرورت ہے۔

ہم کورونا سے تھک سکتے ہیں لیکن کورونا ہم سے نہیں، عالمی ادارہ صحت

نفسیاتی جریدے لانسیٹ میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق امریکہ کے 69 لاکھ افراد کے الیکٹرانک ہیلتھ ریکارڈ کا جائزہ لینے کے بعد 62 ہزار سے زائد متاثرین کورونا کا انتخاب کیا گیا۔

تحقیقی رپورٹ کے مطابق انتخاب کیے جانے والے افراد کا تین ماہ تک جائزہ لینے پر یہ بات سامنے آئی کہ ہر پانچ میں سے ایک فرد میں پہلی مرتبہ بے چینی، ڈپریشن اور بے خوابی کے امراض نے جنم لیا۔


متعلقہ خبریں