افریقہ: جان لیوا وبا ایبولہ نے دوبارہ سر اٹھا لیا

وباؤں سے نمٹنے کیلئے 23 ممالک کا بڑا فیصلہ

جنوبی افریقہ کے ملک گنی میں جان لیوا وبا ایبولہ نے دوبارہ سر اٹھا لیا ہے اور گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران نو فراد جاں بحق ہوئے ہیں۔

صحت کے حکام کے مطابق گنی میں پانچ سال بعد ایبولہ وائرس پھر سے نمودار ہوا ہے جس سے منگل کے روز مزید پانچ افراد جاں بحق ہوئے اور مجموعی ہلاکتوں کی تعداد 9 ہوگئی ہے۔

محکمہ صحت گنی اور صحت کی عالمی تنظیم  کے حکام اس وبا کے حوالے سے جائزہ لے رہے ہیں اور بہت جلد اس سے متعلق رد عمل سامنے آئے گا۔

مغربی افریقہ میں ہلاکتوں کا موجب بننے والے ایبولہ وائرس سے 2013  سے 2016 کے درمیان 11 ہزار 300 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے۔ یہ ہلاکتیں گینی، لائبیریا اور سیرالیون میں ہوئی تھیں۔

صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ  گزشتہ 24 گھنٹوں میں جان بحق ہونے والے افراد میں سے ایک شخص میں ایبولہ مثبت کی تصدیق ہوئی جبکہ چار کو مشتبہ افراد کے طور پر لیا جارہا ہے۔

صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ دو مزید افراد میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی ہے جبکہ 10 افراد میں اس کی علامات ظاہر ہورہی ہیں۔

مزید پڑھیں: چمگادڑوں میں کورونا وائرس کی تشخیص

گینی کے محکمہ صحت کے ایک افسر نے برطانوی اخبار دی میل سے نام نہ ظاہر کرتے ہوئے  کہا کہ جنوری میں  ملک کے جنوبی علاقے گوکے کے علاقے میں 51 سالہ نرس ایبولہ وائرس سے جاں بحق ہوئی تھی اور ان کی تدفین کرنے والے ان کے دو بھائی بھی بعد میں جاں بحق ہوئے تھے۔

انہوں نے کہا کہ نرس بہن کی تدفین کے دونوں بھائی دست، الٹی اور خون بہہ جانے سے جاں بحق ہوئے تھے۔ جاں بحق ہوئے والے دونوں بھائیوں کی شناخت تاہم نہیں ہوسکی۔

اقوام متحدہ کے گینی کے دفتر نے ٹوئٹ کیا ہے کہ ان کی پہلی پرواز ماہرین کی ٹیم اور سامان  لیکر آج گنی پہنچ جائے گی۔ دوسری جانب گنی کے وزیراعظم ابراہیمہ کسوری فوفانہ نے کہا ہے کہ ان کے ملک نے اس قسم کی وبا سے نبرد آزما ہونے کے لیے مربوط ڈھانچہ ترتیب دیا ہے۔ اس حوالے سے گھبرانے کی کوئی ضرورت نہیں بلکہ سینٹری کی ہدایت پر عمل کرتے ہوئے اس کو شکست دینے کے لیے پراعظم ہونا چاہیئے۔

ایبولہ تیز بخار کا سبب بنتا ہے اور بد ترین صورتوں میں اس کے سبب نہ رکنے والا خون بہہ جاتا ہے۔ جو لوگ مریضوں کے ساتھ رہتے ہیں یا ان کی دیکھ بھال کرتے ہیں ان کو یہ وائرس لگنے کا زیادہ خطرہ ہوتا ہے۔


متعلقہ خبریں