چین: جعلی کورونا ویکسین تیار کرنے کا اسکینڈل بے نقاب

جہاز، ٹرین اور میٹرو بس میں سفر کیلئے ویکسی نیشن لازمی قرار

فائل فوٹو


بیجنگ: عالمی وبا قرار دیے جانے والے کورونا وائرس سے بچاؤ کی جعلی ویکسین تیار کرنے کا اسکینڈل بے نقاب ہوا ہے تو انتہائی سنسنی خیز انکشافات سامنے آئے ہیں۔

بزرگ شہریوں کیلئے کورونا ویکسین کی رجسٹریشن شروع

عالمی خبر رساں ایجنسی کے مطابق ملزمان نے کورونا ویکسین کے نام پر منرل واٹر اور نمک کے پانی کو ملا کر جعلی ویکسین تیار کی تھی۔

واضح رہے کہ انٹرپول حکام نے دسمبر 2020 میں خبر دار کیا تھا کہ ایسے جرائم پیشہ عناصر سے ہوشیار رہا جائے جو جعلی ویکسین فروخت کرنے کی کوشش کریں۔

عالمی ذرائع ابلاغ کے مطابق چین میں جعلی کورونا ویکسین کے اسکینڈل میں کانگ نامی ملزم گرفتار کیا گیا ہے۔ ملزم نے منرل واٹر اور نمک ملے پانی سے جعلی ویکسین تیار کی تھی اوراس سے 58 ہزار خوراکیں بنا لی تھیں۔

اطلاعات کے مطابق ملزم نے جعلی ویکسین تیار کرنے سے قبل اصلی ویکسین کے پیکیجنگ اور اس کے ڈیزائن پر مکمل تحقیق کی تھی۔

حکومت نے نجی کمپنیوں کو کورونا ویکسین کی قیمتوں کے تعین کا اختیار دیدیا

عالمی خبر رساں ایجنسی کے مطابق گرفتار ملزم نے جعلی ویکسین کا ایک بیج بیرون ملک اسمگل بھی کردیا ہے تاہم ابھی تک یہ معلوم نہیں ہوسکا ہے کہ وہ ویکسین دنیا کے کس ملک میں بھیجی گئی ہے؟

خبر رساں ادارے کے مطابق چین میں گرفتار ہونے والا کانگ ان 70 ملزمان میں شامل ہے جنہیں جعلی ویکسین تیار کرنے کے جرم میں گرفتار کیا گیا ہے۔

بیجنگ نے جعلی ویکسین کے خلاف بھرپور کارروائی کا اعلان کیا ہے ۔ اب تک اس ضمن میں 20 سے زائد مقدمات درج کیے جا چکے ہیں جن میں سے کئی پرانے بھی ہیں۔

خبر رساں ایجنسی کے مطابق عدالتی فیصلے کے تحت کانگ اور اس کی ٹیم نے سرنجوں میں نمک ملا پانی (سیلائن) یا منرل واٹر ڈال کر گزشتہ برس اگست سے لے کر اب تک 20 لاکھ ڈالرز سے زائد کا منافع کمایا ہے۔

ملزمان کے مطابق جعلی ویکسینوں میں سے 600 کا بیج گزشتہ نومبر میں ہانگ کانگ بھیج دیا گیا تھا جہاں سے اسے بیرون ملک روانہ کردیا گیا۔

ڈریپ: چینی ویکسین کینسائنو کو ہنگامی بنیادوں پر استعمال کی اجازت

خبر رساں ایجنسی کے مطابق ملزمان نے جعلی ویکسین اسپتالوں میں مہنگے داموں فروخت کیں۔ ملزمان کے مطابق وہ ویکسین کار سواروں کو بھی فروخت کرنے کا منصوبہ رکھتے تھے۔


متعلقہ خبریں