کسانوں کا بھارت بند کرنے کا اعلان


بھارتی کسانوں نے کل چار گھنٹوں کے لیے پورا بھارت بند کرنے کا اعلان کر دیا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق کسان بھارت بھر میں ٹرینیں روک کر احتجاج ریکارڈ کرائیں گے۔

رپورٹ کے مطابق کسانوں کے لیے ٹول کٹ بنانے والی ماحولیات کی کارکن دیشا راوی کی رہائی کے لیے بھی مظاہرے تیز ہو گئے ہیں۔

26 نومبر سے متنازع زرعی قوانین کے خلاف دھرنوں اور مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے، لاکھوں کسان احتجاج میں شریک ہو چکے ہیں۔

بھارتی حکومت اور کسانوں کے درمیان تنازع

خیال رہے کہ مودی سرکار نے گذشت سال  ستمبر میں تین نئے زرعی قوانین منظور کیے تھے۔

ان قوانین  کے تحت اناج کی سرکاری منڈیوں کو نجی تاجروں کے لیے کھول دیا گیا جب کہ اناج کی ایک مقررہ قیمت کی سرکاری ضمانت کے نظام کو ختم کر دیا گیا۔

اس کی جگہ کسانوں کو اپنا اناج کہیں بھی فروخت کرنے کی آزادی دی گئی ہے۔

بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق کنٹریکٹ کھیتی کا بھی نظام شروع کیا گیا ہے جس کے تحت تاجر اور کمپنیاں کسانوں سے ان کی آئندہ فصل کے بارے میں پیشگی سمجھوتہ کر سکتی ہیں۔

ان قوانین کے حوالے سے کسانوں کو خدشہ ہے کہ سرکاری منڈیوں کی نجکاری سے تاجروں اور بڑے بڑے صنعتکاروں کی اجارہ داری ‍قائم ہو جائے گی اور مقررہ قیمت کی سرکاری صمانت نہ ہونے کے سبب انہیں اپنی پیداوار کم قیمت پر فروخت کرنے کے لیے مجبور کیا جائے گا۔

اس کے علاوہ کسانوں کو یہ بھی خدشہ ہے کہ بڑے بڑے صنعتکار بہت جلد ان کی زمینوں پر قبضہ کر لیں گے۔

دوسری جانب بھارتی حکومت کا مؤقف ہے کہ ان قوانین سے کسانوں کو کھلی منڈی حاصل ہو جائیں گی جس سے وہ اپنی پیداوار کی بہتر قیمت حاصل کر سکیں گے۔


متعلقہ خبریں