میانمار میں فوجی بغاوت کے خلاف جاری مظاہروں میں گزشتہ ہفتے سر پر گولی لگنے کے نتیجے میں زخمی ہونے والی لڑکی مایا تھاؤ کھینگ جاں بحق ہوگئی ہے۔
برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق پولیس کی جانب سے ینگون میں مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے پولیس نے گولیاں چلائی تھیں، جس سے تھاؤ کھینگ زخمی ہوگئی تھی۔ انہیں زخمی حالت میں اسپتال منتقل کردیا گیا تھا تاہم وہ دوران علاج چل بسی۔ تھاؤ کھینگ آنے والے دنوں میں اپنی 20 سالہ سالگرہ منانے کی تیاری کر رہی تھی۔
خاندانی ذرائع کے مطابق تھاؤ کھینگ کی نماز جنازہ اور تدفیین اتوار کے روز ادا کی جائے گی۔
تھاؤ کھینگ کی موت کے بعد میانمار میں فوجی حکمرانوں کے خلاف عوامی سطح پر غم و غصہ میں مزید اضافہ ہوگیا ہے اور مظاہروں میں مزید تیزی آئی ہے۔
یکم فروری کو میانمار میں فوجی بغاوت کے نتیجے میں آنگ سانگ سوچی کی منتخب حکومت کا تختہ الٹ دیا گیا تھا جس کے بعد ملک کے مختلف علاقوں اور شہروں میں مظاہرے ہورہے ہیں۔
فوجی بغاوت کے خلاف مظاہروں کے دوران پچھلے تین ہفتوں کے دوران درجنوں افراد زخمی ہوئے ہیں جبکہ 500 سے زائد سیاسی کارکنوں کو گرفتار بھی کیا جاچکا ہے۔
مزید پڑھیں: میانمار: فوجی بغاوت کے خلاف امریکہ نے نئی پابندیاں عائد کردیں