اپوزیشن نے سینیٹ انتخابات سے متعلق صدارتی آرڈیننس مسترد کردیا


اسلام آباد: سینیٹ میں اپوزیشن نے سینیٹ انتخابات سے متعلق صدارتی آرڈیننس کو غیر آئینی قرار دے کر مسترد کر دیا۔

اپوزیشن کی ریکو زیشن پر طلب کیے گئے سینیٹ اجلاس کی صدارت چئیرمین صادق سنجرانی نے کی۔ سینیٹ انتخابات کے بارے میں صدارتی آرڈیننس پر بحث کی تحریک پاکستان مسلم لیگ نواز کے سینیٹر راجہ ظفرالحق نے پیش کی۔۔

سینیٹ میں اپوزیشن سینیٹرز راجہ ظفرالحق، رضا ربانی، جاوید عباسی، جہانزیب جمال دینی، سسی پلیجو، مشتاق، اورنگزیب، میر کبیر شاہیاور و دیگر نے کہا کہ قومی اسمبلی اور سینیٹ کے اجلاس میں بھی آرڈیننس پیش نہیں کیا گیا حالانکہ چئیرمین سینیٹ کی رولنگ ہے کہ آرڈیننس سینیٹ میں فوری پیش کریں۔

انہوں نے کہا کہ اس بارے بل اکتوبر سے جنوری 2021 تک قائمہ کمیٹی میں رہا، بل اور ابھی بھی قائمہ کمیٹی میں زیر التوا ہے، جان بوجھ کر سینیٹ اور قومی اسمبلی کے سیشن صدر نے غیر معینہ مدت کے لیے ختم کرائےاور صدر نے سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ سے متعلق آرڈیننس جاری کیا۔

سینیٹر رضا ربانی نے کہا کہ صدر نے آرٹیکل 89 کی خلاف ورزی کی ہے۔ ایسے صدر کا مواخذہ ہونا چاہیۓ اور ان کے خلاف موخدہ کی قرارداد پر آج بحث کی جانی چاہۓ تھی۔

رضا ربانی نے کہا کہ صدر نے اداروں کو ایک سیاسی جماعت کے سیاسی ایجنڈے آگے بڑھانے کے لۓ استعمال کرنے کی کوشش کی ہے۔

سینیٹر میر کبیر نے کہا کہ عمران خان خود ایم پیز کی خریدو فروخت میں مصروف ہیں۔ تین سال پہلے کی ویڈیو وائرل ہوئی  اوراُس میں پیسے لینے دینے والے پی ٹی آئی والے ہیں۔ جس مقام پر لین لین ہوئی  وہ بھی پی ٹی آئی کے رکن کا تھا لیکن نام بلوچستان کا لیا جارہا ہے۔ ہاں میں مانتا ہوں بلوچستان لوگ آج بھی پیسوں کے بھرے بکس لے کر بیٹھے ہیں۔

مشیر پارلیمانی امور بابر اعوان نے اپوزیشن کو جواب دیتے ہوئے سوال کیا کہ کیا آرڈیننس کسی اجنبی نے جاری کیا ہے؟ ماضی کے آرڈیننسز پر بھی نظر دوڑائی جائے۔ اگر یہ آرڈیننس آئین کی خلاف ورزی ہے تو پھر ماضی کے تمام آرڈیننسز کی آئین سے صفائی کریں۔

انہوں نے کہا کہ ماضی میں مارشل لاز اور ریفرنڈم آرڈیننس بھی جاری کیے گئے ۔آئیں یہ سب آرڈیننسز کی بھل صفائی کرتے ہیں اور آئین سے نکالتے ہیں۔۔

بابر اعوان  نے کہا کہ کابینہ نے آئینی تقاضا پورا کیا ہے۔سو دفعہ صدر عارفعلوی کے خلاف مواخذہ لائیں، آپ کو ناکامی ہو گی، سپریم کورٹ آئین کے تحت جواب دینے کا پابند ہے۔

انہوں نے کہا کہ سینیٹ انتخابات میں خریدوفروخت المیہ ہے، اگر یہ سلسلہ ختم کر دیا جاتا ہے تو اس میں کیا حرج ہے؟

بابر اعوان نے کہا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ تین مارچ سے پہلے آئے گا۔ ہاں کی صورت میں یہ آرڈیننس چلے گا اور نا کی صورت میں واپس ہو جائے گا۔ سینیٹ انتخابات سبوتاز نہیں ہو ں گے۔

مزید پڑھیں: سینیٹ انتخابات اوپن بلیٹ سے کرانے سے متعلق صدارتی آرڈیننس جاری

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات شبلی فراز نے کہا کہ سینیٹ کے الیکشن کے حوالے سے ہارس ٹریڈنگ اور پیسے کا لین دین کی باتیں زد عام ہیں۔سینیٹ کا تقدس کا بحال کرنے کے لیے صدارتی آرڈیننس لایا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے ملک کو کرپشن سے پاک کرنے کا عزم کیا ہے۔ اپوزیشن کرپشن ختم کرنے اور سینیٹ الیکشن سے پیسے کے استعمال کا عنصر خاتمے پر ساتھ دے۔ ماضی میں ادارے مفلوج ہوگئے اور کرپشن کے خاتمے کی طرف توجہ نہیں دی گی۔

انہوں نے کہا کہ ہم تاریخ کے دوہرائے پر کھڑے ہم نے سیاست سے پیسے کا خاتمہ کریں۔ چھانگا مانگا کا کلچر ہم نے نہیں بلکہ پہلے روشناس کرایا گیا۔سیاست سے دھونس اور پیسے کو ختم کرنا ہو گا۔

وزیر مملکت پارلیمانی امور علی محمد خان نے کہا کہ آئین کے مطابق آرڈیننس جاری کیا جائے تو اس میں کیا غیر قانونی ہے؟ کیوں نہ ووٹ کھول دیا جائے۔ انصاف کا نظام احتساب سرعام پی ٹی آئی کی بنیاد ہے۔

انہوں نے کہا کہ بے نظیر بھٹو نے جاتے جاتے میثاق جمہوریت کیا تھا۔ ہم نے سینیٹ کا الیکشن شفاف طریقے سے کروانا۔ یہ بے نظیر بھٹو کی خواہش تھی اور نواز شریف نے بھی اس میثاق پر دستخط  کیے ہیں، لیکن اب اس کی مخالفت کیوں کی جا رہی ہے؟ دال میں کچھ کالا ہے۔

شبلی فراز نے کہا کہ سیاست میں خریدوفروخت پی ٹی آئی کو سوٹ نہیں کرتا۔بتایا جائے مسلہ کیا ہے؟ آئین میں ہم آرڈیننس کےذریعے تبدیلی نہیں چاہتے۔ ہم چاہتے ہیں کہ سیاست میں خریدوفروخت نہ ہو۔ سینیٹ انتخابات میں شفافیت بے نظیر بھٹو کی آخری خواہش تھی، کیوں اس میں آپ روکاوٹ بن رہے ہیں۔

سینیٹ اجلاس غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کر دیا گیا۔


متعلقہ خبریں