قاضی فائزعیسی ریفرنس: تفصیلی فیصلہ جاری، جسٹس منظور ملک کا5ججوں سے اختلاف

6 ججز کے خط

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے جسٹس قاضی فائز عیسی نظر ثانی کیس میں بینچ کی تشکیل کا مختصر فیصلہ سنا دیا ہے۔

جسٹس عمر عطا بندیال نے فیصلہ پڑھ کر سنایا۔ فیصلہ پانچ ایک کی شرح سے جاری کیا گیا۔ جسٹس عمرعطا بندیال کی سربراہی میں چھ رکنی لارجر بینچ نے 10 دسمبر کو فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

بینچ کے معزز ممبر جسٹس منظور ملک نے پانچ ججوں کے فیصلے سے اختلاف کیا ہے۔ جسٹس قاضی فائز اور انکی اہلیہ کی جانب سے محمد قاسم میر جت ایڈوکیٹ عدالت میں پیش ہوئے۔

تحریری فیصلہ 28 صفحات پر مشتمل ہے۔ تحریری فیصلے کے مطابق چیف جسٹس چاہیں تو نظرثانی درخواستوں پر لارجر بینچ بھی بنا سکتے ہیں۔ عام طور پر فیصلہ دینے والا بنچ ہی نظرثانی درخواستیں سنتا ہے۔

فیصلے میں درج ہے کہ نظرثانی بینچ میں فیصلہ تحریر کرنے والا جج لازمی شامل ہوتا ہے۔ فیصلہ تحریر کرنے والا جج دستیاب نہ ہو تو حکمنامے سے اتفاق کرنے والا جج بینچ کا حصہ ہوتا ہے۔

چھ رکنی بینچ نے اپنے فیصلے میں لکھا کہ نظر ثانی رولز ایکٹ آف پارلیمٹ نہیں ہیں۔ کیس سننے والے بینچ میں شامل ہر جج کی رائے اہم ہوتی ہے۔

جسٹس قاضی فائز عیسی نظر ثانی کیس کے فیصلے میں پاناما کیس کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا گیا کہ پاناما کیس میں پانچ رکنی لارجر بینچ میں تین ججز نے جے آئی ٹی بنانے کا حکم دیا۔

پاناما کیس میں 2 ججز نے نواز شریف کو فوری نااہل کرنے کا فیصلہ دیا۔ سابق چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے پاناما کیس میں نواز شریف کو فوری نااہل کرنے کا فیصلہ دیا۔

فیصلے میں کہا گیا کہ سپریم کورٹ میں نظر ثانی کی درخواستیں سپریم کورٹ رولز کے تحت دائر ہوتی ہیں۔ نظرثانی درخواستوں میں درخواست گزار کو محدود رکھا گیا ہے۔

جسٹس قاضی فائز عیسی کیخلاف صدارتی ریفرنس میں نظر ثانی درخواستوں دائر کی گئی تھیں۔ درخواستیں جسٹس قاضی فائز عیسی، انکی اہلیہ سرینا عیسی اور مختلف بار کونسلز نے دائر کی تھیں۔

درخواستوں میں میں چھ رکنی لارجر بینچ کے بجائے فل کورٹ تشکیل دینے کی استدعا کی گئی تھی۔

فیصلے میں لکھا گیا کہ نظرثانی درخواستوں کی سماعت کے لئے نیا بینچ تشکیل دیاجائے گا۔ بینچ بنانے کا اختیار چیف جسٹس کے پاس ہے۔ بینچ نے آفیس کو ہدایت کی کہ وہ نئے بینچ کے متعلق معاملہ چیف جسٹس کو ارسال کرے۔

 


متعلقہ خبریں