50 سے 60 قیدیوں نے تشدد کا نشانہ بناڈالا، حلیم عادل  شیخ


سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور پاکستان تحریک انصاف کے رہنما حلیم عادل  شیخ نے الزام لگایا ہے کہ  قیدیوں نے جیل میں انہیں تشدد کا نشانہ بنایا۔

جناح اسپتال میں وہیل چیئرمین پر موجود حلیم عادل شیخ  نے الزام لگایا کہ 50 سے 60 قیدیوں نے  ان پر حملہ  کیا اور مکوں اور تھپڑوں سے ان کی کمر پر زخم آ ئے ہیں۔

پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ جس پیر پر چوٹیں آئی ہیں، اس میں راڈ ڈلی ہوئی ہے جبکہ جسم کے دیگر اعضاء پر بھی چوٹیں آئیں۔ جیل انتطامیہ  مکمل سی سی ٹی وی فوٹیج نہیں دکھا رہی ہے۔

جیل میں مبینہ تشدد کے بعد حلیم عادل شیخ کو جناح اسپتال  میں داخل  کردیا گیا ہے۔ اس حوالے سے جناح اسپتال کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر سیمی جمالی نے بتایا ہے کہ حلیم عادل شیخ کی ٹانگ پر چوٹیں آئی ہیں، ٹیسٹ رپورٹ آنے پر مزید کچھ کہا جاسکتا ہے۔

مزید پڑھیں: حلیم عادل شیخ ایف آئی آر میں نامزد ملزم ہیں، ترجمان سندھ حکومت

دوسری جانب کراچی سینٹرل جیل کے سپرنٹنڈنٹ حسن سہتو  نے کہا ہے کہ حلیم عادل  کو کسی نے ہاتھ لگایا اور نہ تھپڑ یا پتھر مارا۔ انہیں ہفتے کی شام 4 بجے جیل  منتقل کیا گیا۔

انہوں نے بتایا کہ بی کلاس وارڈ منتقلی کے دوران  وہ جیل عملے کے ہمراہ انتظار گاہ سے گزر رہے تھے، جہاں  کچھ قیدوں نے نعرے بازی کی۔ انہیں واپس  سپرنٹنڈنٹ  آفس  لانے  کے بعد  سیکیورٹی وارڈ  منتقل کردیا گیا۔

انہوں نے کہا کہتحریری درخواست  پر حلیم عادل شیخ کو  قومی ادارہ برائے امراض قلب  لے جایا گیا۔

جیل انتظامیہ نے حلیم عادل کے جیل کے اندر داخل ہونے اور مبینہ نعرے بازی کے بعد تیزی سے باہر  نکلنے کی  سی سی ٹی وی فوٹیج بھی جاری کردی ہے۔  حلیم عادل شیخ کی  12 پولیس افسروں  اور اہلکاروں کے حصار میں ہائی سیکورٹی زون منتقلی کی فوٹیج  بھی سامنے آگئی۔


متعلقہ خبریں